کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 87
دوسرے باب میں ایمان کی حقیقت پر اظہارِ خیال کیا گیا ہے۔ ایمان کی ستر سے زائد شاخیں ہیں۔ یہ زندگی کے اکثر شعبوں کو محیط ہیں۔ احادیث کی رو سے اعمال ایمان میں داخل ہیں، اس لیے سنت وبدعت کے بعد اس موضوع پر روشنی ڈالی گئی۔ تقدیر کے مسئلے کو صحیح طور پر سمجھا جائے تو اس سے ترکِ عمل کے بجائے تحریکِ عمل کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور انسان کے اندر شانِ بندگی نمایاں ہوتی ہے، یہی تقدیر تیسرے باب کا موضوع ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسلامی تعلیمات کا عملی نمونہ اور صحیح عقیدہ وعمل کا پیکر ہیں۔ ان کی زندگی کو دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت وتربیت، تبلیغ اور تزکیہ کی تاثیر اور معجزانہ انداز کا علم ہوتا ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ میں ان کا مقام ومرتبہ منصوص ہے، اسی اہمیت کو واضح کرنے کے لیے چوتھا باب منعقد کیا گیا ہے۔ آخرت کی پہلی منزل قبر ہے۔ قبر کے احوال سے غفلت ہی انسان کو عمل سے دور اور لذائذ وشہوات میں مسرور بنا دیتی ہے۔ یہ احوال سامنے رہیں تو انسان ضرور نیک عمل کی طرف راغب ہو گا اور قبر کے سوال وجواب کی تیاری کرے گا۔ اس نقطے کو پانچویں باب میں واضح کیا گیا ہے۔ چھٹا باب تقلید کی تردید میں ہے۔ اتباعِ سنت پر بحث کے دوران میں یہ موضوع ضرور سامنے آتا ہے۔ عامی شخص کا عالم سے مسئلہ دریافت کرنا اور اس کی بتائی ہوئی راہ پر چلنا ایک الگ چیز ہے، لیکن بحث وتحقیق کی راہ سے ہٹ کر کسی راے کو حرف آخر قرار دینا اور اسی کے لیے ضد اور اصرار کرنا دوسری چیز ہے۔ ائمہ دین کا احترام ضروری ہے، لیکن کہیں ایسا تو نہیں کہ تقسیم وتحزب کا موقف اختیار کر کے ہم خود ائمہ کے خلاف ماحول بنا رہے ہیں؟ ساتواں باب رسوم کی تردید سے متعلق ہے۔ معاشرتی زندگی میں اس کی فتنہ سامانی وسیع ہے۔ شرعی احکام سے ناواقفیت اور اسلام کے تئیں اپنی ذمے داری محسوس نہ کرنے کی وجہ سے رسم ورواج کا مسئلہ کبھی کبھی سنگین ہو جاتا ہے اور لوگ اسے شریعت کے بالمقابل کھڑا کر دیتے ہیں۔ رسم ورواج کو فروغ دے کر برائی کی تہیں دبیز بنا دی جاتی ہیں، پھر مصلحین ودعاۃ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ در گزر سے کام لیں! نواب صاحب رحمہ اللہ نے اس باب کے ضمن میں جن مسائل پر روشنی ڈالی ہے، ان پر غور کیجئے تو اندازہ ہو گا کہ کس طرح انسان اسلام کا کلمہ پڑھ کر بھی دوسری بندشوں میں گرفتار ہو جاتا ہے