کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 569
والے مصائب کا بھی ہے، پس جو کوئی انفاقِ مال میں بخل کرتا ہے اور راہِ خدا میں اس کو صرف نہیں کرتا تو وہ جلد یا بدیر مضرت میں گرفتار ہوتا ہے، اسی طرح جو اپنی آبرو اور بدن کو راہِ خدا میں مشقت سے دو چار نہیں کرتا تو وہ اللہ کی غیر مرضیات میں اس سے بھی زیادہ محنت ومشقت میں مبتلا ہوتا ہے، اس بات کو سب لوگ تجربے سے اچھی طرح جانتے اور پہچانتے ہیں۔ ابلیس نے سجدۂ آدم سے گریز کرکے اپنا اعزاز چاہا تھا، آخر اللہ نے اس کو سب سے زیادہ ذلیل کر دیا اور اہلِ فسوق و فجور اور اصحابِ عصیان کا خادم قرار دیا۔ وہ سجدۂ آدم پر تو راضی نہ ہوا مگر اس نے فاسقوں فاجروں کا خدمت گار بننا پسند کر لیا، اسی طرح بت پرست وغیرہ جنھوں نے اتباعِ رسل سے عار ظاہر کی اور ان کو بشر اور اپنا ہم جنس سمجھ کر ان کا انکار کیا تو وہ اس ذلت میں گرفتار ہیں کہ اَحجار و اَشجار کے غلام اور عبادت گزار ہیں۔ بعض سلف نے کہا ہے کہ جو کوئی اپنے بھائی کے ہمراہ اس کی حاجت میں چند قدم چلنے سے باز رہتا ہے تو اللہ اس کو گناہوں میں خوب دوڑاتا ہے۔ اسی طرح جو لوگ توحید خالص کی تعظیم سے باز رہتے ہیں تو وہ شرک کی انواعِ ذلت میں مبتلا ہو کر جہنم کے حق دار ہو جاتے ہیں۔ اللہ کے سامنے تو وہ عجز وعبودیت ظاہر کرنے میں عار کرتے ہیں، مگر ادنا مخلوق کے آگے سر جھکاتے ہیں اور خوشامد سے پیش آتے ہیں، اسی طرح جو لوگ اتباعِ سنت سے انکار رکھتے ہیں تو وہ افرادِ امت کی رائے پر چل کر حقیر و ذلیل بنتے ہیں اور معصوم کو چھوڑ کر غیر معصوم کے تابع ہو جاتے ہیں۔ ببیں تفاوت رہ از کجاست تا بہ کجا [دونوں راہوں کے درمیان تفاوت میں غور تو کرو] غور کرنے سے ان حالات کا تفاوت بہ خوبی ظاہر ہوتا ہے اور طیب خبیث سے ممتاز ہو جاتا ہے۔ بعد از خدائے ہر چہ پرستند خوب نیست بیدولت آنکہ تکیہ بغیر اختیار کرد [اللہ کے بعد جس چیز کی لوگوں نے پوجا کی اچھا نہیں کیا، بڑا بد نصیب ہے وہ جس نے غیر اللہ پر اعتماد کیا] ٭٭٭