کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 561
ایک قسم بتایا ہے۔ غرض کہ عاشق کا سارا دین معشوق کے واسطے ہو جاتا ہے، اللہ کے لیے اس کا دین کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ ؎
نہ ہوش دین کے باقی رہے نہ دنیا کے
یہ عشق کا ہے کٹہرا کوئی بلا ٹھہری
امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الداء والدوائ‘‘ اور کتاب ’’إغاثۃ اللهفان‘‘ وغیرہ میں عشق اور عشاق کی مذمت بہت تفصیل سے لکھی ہے اور عشق کو شرک قرار دیا ہے۔ عشق کا شرک ہونا ایسی واضح بات ہے جس کو ہر عاقل قبول کر سکتا ہے، بلکہ شرک سے بڑھ کر اگر کوئی اور گناہ اور جرم عظیم ہوتا تو یہی عشق ہوتا۔ در اصل جہنم میں جانے کی کنجی اور کافر ہونے کا دروازہ یہی شکلوں وصورتوں کا عشق ہے۔ سارے فسق وفجور کی بنیاد اور ساری محبتِ نفس، شہوت پرستی اور حبِ دنیا کی جڑ یہی فتنۂ عشق ہے جو خانہ برباد دین و ایمان ہے۔ یہ قصہ ہائے عشق کی صدہا کتابیں اور یہ بے شمار دواوین اشعار کس لیے تیار ہوئے ہیں؟ ان میں کیا مزا ہے ؟ آخر اسی نامراد عشق کی مہا بھارت اور اس کے تطورات کا ذکر کرنا ہی مقصود ہے۔ جو لوگ اس قسم کی کتب اور دواوین میں منہمک رہتے ہیں اور ان کی تالیف وجمع میں اوقات بسر کرتے ہیں، یقینا وہ اخلاصِ توحید سے دور اور شرک وفجور سے بہت نزدیک ہیں۔ ان کے یہ سارے اعمال آخرت میں برباد کرکے ان لوگوں سے جہنم آباد کی جائے گی۔ عیاذاً باللّٰہ تعالی۔
٭٭٭