کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 551
ایک برتن میں پانی ڈالیں اور ان آیتوں کو پڑھ کر اس پر دم کرکے جادو کیے ہوئے شخص کے سر پر ڈالیں، اس سے سحر جاتا رہے گا:
1۔﴿فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰی مَا جِئْتُمْ بِہِ السِّحْرُ اِنَّ اللّٰہَ سَیُبْطِلُہٗ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ * وَ یُحِقُّ اللّٰہُ الْحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَ﴾
[یونس: ۸۱، ۸۲]
[جب انھوں نے ڈالا تو موسیٰ نے کہا: جو تم لائے ہو جادو ہے، بیشک اللہ اس کو مٹا دے گا]
2۔﴿فَوَقَعَ الْحَقُّ وَ بَطَلَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۱۸]
[سچی بات ہو کر رہی اور جادو گر جو کچھ کرتے تھے، وہ رائیگاں ہوا]
3۔﴿اِنَّمَا صَنَعُوْا کَیْدُ سٰحِرٍ وَ لَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ اَتٰی﴾ [طٰہٰ: ۶۹]
[بے شک انھوں نے جو کچھ بنایا ہے وہ جادوگر کا تماشا ہے اور جادو گر جہاں آئے جائے بامراد نہیں ہوگا] [1]
امام ابن القیم رحمہ اللہ نے تعوذات، دم اور مباح دواؤں کے ذریعے جادو کا علاج جائز لکھا ہے۔
بہرحال مومن متقی کو چاہیے کہ وہ منتروں، تعویذوں اور عملوں میں احتیاط رکھے۔ یہ تعویذات جو حروف مفردہ آ، با، جا، دا اور خطوط وہندسوں وغیرہ میں لکھے جاتے ہیں یا دھاگوں میں گرہ لگا تے ہوئے پھونک کر گنڈا بنایا جاتا ہے، ان کے بجائے اللہ واحد قدیر پر توکل کرکے مسنون دعائیں، شرعی اعمال اور جائز دوا و علاج پر اکتفا کرنا کہیں زیادہ بہتر ہے۔
اس بات کو مستحضر رکھنا چاہیے:
(( مَنْ حَامَ حَوْلَ الْحِمٰی یُوْشِکُ أَنْ یَّقَعَ فِیْہِ )) [2]
[جو شخص چراگاہ کے آس پاس منڈلاتا ہے، خطرہ ہے کہ اس میں جا پڑے گا]
کیونکہ شرک بری بلا ہے۔ خدا نخواستہ اگر ایمان میں خلل آگیا تو پھر موت کے بعد اس کا کچھ علاج نہیں ہوسکتا۔ اگر شرک کے ڈر سے کسی مباح چیز کو ترک کر دیا تو فکر کی بات نہیں ہے، ڈر تو اسی کم بخت شرک کا ہے جو چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے۔ اس کے دروازوں کا بند کرنا اور درزوں
[1] تیسیر العزیز الحمید (ص: ۳۶۸)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۵۹۹) حدیث کے الفاظ مختلف ہیں۔