کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 549
ہونے والی ہیں، خبر دیتے ہیں اور جاہل آدمی یہ سمجھتا ہے کہ یہ اس شخص کی کرامت وکشف ہے، حالانکہ وہ ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر کہتا ہے۔ حدیث میں کاہن کے پاس جانے سے بھی ممانعت آئی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سے مرفوعاً مروی ہے: (( مَنْ أَتٰی کَاھِنًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍصلی اللّٰه علیہ وسلم )) [1] (رواہ أبو داؤد) [جو شخص کاہن کے پاس گیا اور اس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ شریعت سے کفر کیا] اس کو حاکم نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ [2] امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس سے کتاب و سنت کا انکار اور اس سے کفر مراد ہے، یعنی کاہن کو سچا سمجھنے والا اللہ اور رسول کا منکر ہوتا ہے۔ کاہن اس لیے کافر ٹھہرا ہے کہ وہ غیب دانی کا دعوی کرتا ہے اور ایسا دعوی کفر ہے، اس کی تصدیق کرنے والا کفر کی تصدیق کرتا ہے اور علم غیب میں کسی کو اللہ کا شریک ٹھہرانا شرک ہے، اس لیے کہ یہ کفر شرک کے سبب سے آیا ہے اور ہر مشرک کافر ہوتا ہے۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے: (( لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَ أَوْ تُطُیِّرَ لَہٗ أَوْ تَکَھَّنَ أَوْ تُکُھِّنَ لَہٗ أَوْ سَحَرَ أَوْ سُحِرَ لَہٗ )) [3] (رواہ البزار بإسناد جید، والطبراني بإسناد حسن) [ہم سے اس شخص کا تعلق نہیں ہے جو بد شگونی لے یا اس کے لیے بد شگونی لی جائے، یا وہ کہانت کرے یا اس کے لیے کہانت کی جائے، یا جادو کرے یا اس کے لیے جادو کیا جائے] یعنی وہ شخص مسلمان نہیں ہے جو یہ کام کرے یا اس کے لیے یہ کام کیے جائیں۔ غرض کہ جن امور کی معرفت کو غیب دانی میں دخل ہے، وہ سب کام کبائر یا حرام یا کفر وشرک ہیں، مثلا پرندے کو اڑانا، کنکری پھینکنا، لکیر کھینچنا، ستارہ شناسی، کہانت، سحر، عرافت، عیافت وغیرہ سب علومِ جاہلیت ہیں۔ اہلِ جاہلیت وہ لوگ ہیں جو رسولوں کا اتبا ع نہیں کرتے تھے، جیسے فلاسفہ، حکما، کاہن اور نجومی وغیرہ کہ یہ لوگ غیب دانی کا دعوی کیا کرتے تھے۔
[1] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۳۹۰۴) [2] المستدرک علی الصحیحین للحاکم (۱/ ۴۹) [3] مسند البزار (۲/ ۳۰) المعجم الکبیر للطبراني (۱۸/ ۱۶۲) السلسلۃ الصحیحۃ (۲۱۹۵)