کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 480
یعنی نجومی کافر ہے۔ بعض اہلِ علم کا قول ہے کہ نجوم کو کائنات میں متصرف جاننا اور ان سے علم غیب کا استفادہ کرنا شرک ہے۔ یہ کام کافر براہمہ اور اہلِ تاتار کیا کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام نے کہا ہے کہ تنجیم کا معنی ہے احوالِ فلکیہ سے حوادثِ ارضیہ پر استدلال کرنا۔[1] تنجیم ایک طرح سے غیب پر زبردستی حکم لگانا ہے، جس کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے علمِ سیمیا اور خاوند کو بیوی سے خواہش پوری کرنے سے روک دینا یا میاں بیوی کے درمیان محبت یا عداوت کا عمل کرنا، کبیرہ گناہوں میں ذکر کیا ہے۔[2]
٭٭٭
[1] الفتاوی الکبری (۵/۵۳۵) شیخ الاسلام رحمہ اللہ اس کے بعد فرماتے ہیں کہ یہ سحر کی قسم سے ہے اور وہ اجماعاً حرام ہے۔
[2] کتاب الکبائر للذھبي (ص: ۱۴)