کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 477
ہے، ایک مجبور مخلوق کی طرف منسوب کیا جو نفع دے سکتی ہے اور نہ نقصان کر سکتی ہے۔ پس یہ شرک اصغر ہوا، حالانکہ شرک اصغر سارے کبائر سے اکبر ہوتا ہے، پھر شرک اکبر کا کیا ذکر ہے؟ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ میری امت جاہلیت کا یہ کام کرے گی، چاہے اس کی حرمت کو جاننے کے بعد کرے یا اپنی جہالت کی وجہ سے کرے۔ بعض اہلِ علم نے ایک تالیف لطیف میں سارے امورِ جاہلیت کو یکجا ذکر کیا ہے، جن کی تعداد ایک سو تیس مسائل ہیں۔[1] شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں خبر دی ہے کہ بعض امورِ جاہلیت کو سب لوگ ترک نہیں کریں گے۔ اس میں جاہلی امور کا ارتکاب کرنے والوں کی مذمت ہے۔ اس کا اقتضا یہ ہے کہ جاہلیت کا جو فعل ہے، وہ دینِ اسلام میں مذموم ہے، ورنہ ان منکرات کی جاہلیت کی طرف اضافت میں مذمت کا پہلو نہیں ہوگا، حالانکہ کسی چیز کی جاہلیت کی طرف نسبت مذمت ہی کے لیے ہوتی ہے، جس طرح آیتِ کریمہ ﴿وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی﴾ [الأحزاب: ۳۳] [اور پہلی جاہلیت کے زمانے کی طرح بناؤ سنگھار دکھاتی نہ پھرو] میں تبرج کی مذمت اور جاہلیت کے حال کی مذمت ثابت ہوتی ہے۔[2] انتہیٰ۔ 4۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بھی اللہ تعالیٰ آسمان سے کوئی برکت نازل کرتا ہے تو صبح کو کچھ لوگ کافر ہو جاتے ہیں۔ بارش اللہ نازل کرتا ہے، لیکن یہ لوگ کہتے ہیں کہ فلاں تارے کی وجہ سے پانی برسا۔‘‘[3] ستاروں کی تاثیر کا عقیدہ: بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ جس شخص کا ایمان یہ ہے کہ امورِ عالم کی نقل وحرکت اور گزر گاہیں
[1] اس سے مراد شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ (۱۲۰۶ھ) کی کتاب ’’مسائل الجاھلیۃ‘‘ ہے۔ علامہ محمود شکری آلوسی رحمہ اللہ (۱۳۴۳ھ) نے ’’مسائل الجاھلیۃ التي خالف فیھا رسول اللّٰه أھل الجاھلیۃ‘‘ کے نام سے اس کی شرح لکھی ہے۔ مزید برآں علامہ عبداللہ بن محمد الدویش رحمہ اللہ نے بھی ’’الزوائد علی مسائل الجاھلیۃ‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے، جس میں دو سو گیارہ (۲۱۱) مسائل مذکور ہیں۔ علاوہ ازیں شیخ ابو حامد شنقیطی نے ’’نظم مسائل الجاھلیۃ‘‘ کے نام سے اول الذکر کتاب کو دو سو سات ابیات میں منظوم بیان کیا ہے۔ [2] اقتضاء الصراط المستقیم (ص: ۲۳۵) [3] صحیح مسلم (۱/۸۴)