کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 468
تیسری روایت میں ہے: (( ذَاکَ جِبْرِیْلُ عَرَضَ لِيْ مِنْ جَانِبِ الْحَرَّۃِ فَقَالَ: بَشِّرْ أُمَّتَکَ ۔۔۔ إِلٰی قَوْلِہٖ: وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنٰی؟ قَالَ: نَعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ)) [1] (رواہ البخاري ومسلم) (ان روایتوں کا معنی ومفہوم وہی ہے جو پہلی روایت میں بیان ہوا ہے) 6۔چھٹی حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! دو واجب کرنے والی چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص شرک کے بغیر مرجائے تو اس کے لیے جنت واجب ہوئی اور جو شخص شرک کے ساتھ مرجائے تو اس کے لیے آگ واجب ہوگئی۔‘‘[2] (رواہ عبد بن حمید) اس حدیث کا دوسرا لفظ یہ ہے کہ جو شخص مرجائے اور وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا تھا تو اس کے لیے مغفرت واجب ہوتی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی : ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ ۔۔۔ الآیۃ[3] (رواہ ابن أبي حاتم) 7۔ساتویں حدیث سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً یوں مروی ہے: ’’بندے کی ہمیشہ مغفرت ہو جاتی ہے، جب تک حجاب واقع نہ ہو۔ لوگوں نے عرض کی: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! حجاب کیا ہے ؟ فرمایا: شرک باللہ۔‘‘ [4] (رواہ أبو یعلی) 8۔آٹھویں حدیث ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ وحدہ لا شریک لہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ گواہی سچی زبان اور دل سے ہو تو وہ بہشت میں داخل ہو گا۔‘‘ (رواہ أحمد بطولہ) [5] 9۔نویں حدیث وہی ہے جو اوپر گزر چکی ہے، یعنی (( وَجَدَتُّہٗ شَحِیْحاً عَلٰی دِیْنِہٖ )) [6] (رواہ ابن أبي حاتم بطولہ)
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۴۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۴) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۳) مسند عبد بن حمید (۱۰۵۸) [3] تفسیر ابن أبي حاتم (۳/۹۷۱) اس کی سند میں ’’موسی بن عبیدۃ ربذی‘‘ ضعیف ہے۔ [4] مسند أحمد (۵/۱۷۴) صحیح ابن حبان (۲/۳۹۳) اس کی سند میں ’’عمر بن نعیم‘‘ اور ’’أسامۃ بن سلمان‘‘ مجہول ہیں۔ [5] مسند أحمد (۵/۴۱۳) اس کی سند میں ’’عبداللہ بن لہیعہ‘‘ ضعیف ہے۔ [6] تفسیر ابن أبي حاتم (۳/۹۷۱) اس کی سند میں ’’واصل بن السائب‘‘ ضعیف ہے۔ (مجمع الزوائد: ۷/۵)