کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 467
اللہ نے شرک کو ظلم عظیم کہا ہے۔ وہ ظلم جسے بخش دیتا ہے ، بندوں کا ان امور میں اپنی جانوں پر ظلم کرنا ہے جو ان کے اور اللہ کے درمیان ہیں۔ رہا وہ ظلم جس کو اللہ نہیں چھوڑتا تو وہ ظلم ہے، جو بندے ایک دوسرے پر کرتے ہیں، یہاں تک کہ بعض کے لیے بعض سے بدلہ لے گا۔‘‘ (رواہ البزار) [1] 3۔تیسری حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قریب ہے کہ اللہ ہر گناہ کو بخش دے، مگر اس آدمی کا گناہ جو کافر فوت ہوا یا کسی مومن کو قصداً قتل کیا۔‘‘ (رواہ أحمد و النسائي) [2] 4۔چوتھی حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندے! اگر تو مجھ سے زمین بھر خطائیں لے کر ملے گا، پھر مجھ سے ملے گا کہ میرے ساتھ کوئی چیز شریک نہیں کرتا تھا تو میں تجھ سے زمین بھر مغفرت لے کر ملوں گا۔‘‘ (تفرد بہ أحمد من ھذا الوجہ) [3] 5۔پانچویں حدیث سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس بندے نے ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ کہا، پھر اسی پر فوت ہوا تو وہ جنت میں جائے گا۔ ابوذر نے کہا: اگرچہ اس نے زنا یا چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا یا چوری کی ہو۔ یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ چوتھی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( عَلٰی رَغْمِ أَنْفِ أَبِيْ ذَرٍّ ))اگرچہ ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔‘‘ (رواہ الشیخان وأحمد بطولہ) [4] اس حدیث کے دوسرے الفاظ یہ ہیں: (( ذَاکَ جِبْرِیْلُ اَتَانِيْ، فَقَالَ: مَنْ مَّاتَ مِنْ أُمَّتِکَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ، قُلْتُ: وَإِنْ زَنٰی وَإِنْ سَرَقَ؟ ))(رواہ أحمد والشیخان) [5]
[1] مسند البزار (۱۳/ ۱۱۵) السلسلۃ الصحیحۃ (۴/ ۵۶۰) [2] مسند أحمد (۴/۹۹) سنن النسائي (۳۹۸۴) [3] صحیح مسلم (۲۶۸۷) مسند أحمد (۵/۱۵۴) [4] صحیح البخاري (۵۸۲۷) صحیح مسلم (۹۴) مسند أحمد (۵/۱۶۶) [5] صحیح البخاري (۲۳۸۸) صحیح مسلم (۹۴) مسند أحمد (۵/۱۵۲)