کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 466
اس سے متعلق تفصیلی بحث کی ہے۔[1]
16۔شاہ عبدالقادر کا قول:
شاہ عبد القادر رحمہ اللہ نے موضح القرآن میں دوسری آیت کے فائدے میں کہا ہے کہ اسلام کے سوا جو دین ہے سب شرک ہے، اگرچہ وہ پوجنے میں شرک نہ کرتے ہوں۔ انتہیٰ۔
17۔امام ابنِ کثیر کی تفسیر:
حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں فرمایا ہے:
’’اس آیت کے متعلق جو حدیثیں آئی ہیں، ہم ان کو ذکر کرتے ہیں:
1۔پہلی حدیث یہ ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’اللہ کے پاس تین دیوان (دفتر) ہیں۔ ایک دیوان وہ ہے جس کی اللہ کو کوئی پروا نہیں ہوتی۔ دوسرا دیوان وہ ہے، جس میں سے وہ کوئی چیز چھوڑتا نہیں۔ تیسرا دیوان وہ ہے، جس کو وہ نہیں بخشتا ہے۔ یہ دیوان شرک باللہ ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے : ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ الآیۃ ﴾ دوسری جگہ فرمایا: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ﴾ [المائدۃ: ۷۲] [جو شخص اللہ کا شریک ٹھہراتا ہے، اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ہے] وہ دیوان جس کی اللہ کوئی پروا نہیں کرتا، بندے کا ان چیزوں میں اپنی جان پر ظلم کرنا ہے، جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہیں، جیسے کسی دن کا روزہ یا نماز چھوڑ دینا۔ اس کو اگر اللہ چاہے تو بخش دیتا اور در گزر کرتا ہے۔ رہا وہ دیوان جس میں سے کچھ نہیں چھوڑتا تو یہ وہ ظلم ہے جو بندے آپس میں ایک دوسرے پر کرتے ہیں۔‘‘[2] (اس حدیث کو صرف امام احمد نے روایت کیا ہے)
2۔دوسری حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ظلم تین طرح کے ہیں۔ ایک وہ جسے اللہ نہیں بخشتا۔ دوسرا وہ ظلم جسے اللہ بخش دیتا ہے۔ تیسرا وہ ظلم جس میں سے کچھ نہیں چھوڑتا۔ جس ظلم کو اللہ بالکل نہیں بخشتا، وہ شرک ہے۔
[1] عنایۃ القاضي وکفایۃ الراضي للخفاجي (۳/۱۴۴)
[2] مسند أحمد (۶/۲۴۰) المستدرک للحاکم (۴/۶۱۹) امام ذہبی رحمہ اللہ ’’تلخیص المستدرک‘‘ میں اس کی سند کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’صدقۃ ضعفوہ، وابن بابنوس فیہ جھالۃ‘‘