کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 430
چوتھا باب شرک کے بعض احوال اور عبادت کی اقسام کا بیان افعال میں شرک اس طرح ہوتا ہے کہ غیر اللہ کو سجدہ کریں، کعبہ کے سوا کسی اور مکان کا طواف کریں، کسی کے لیے سر منڈوائیں، حجر اسود کے سوا کسی اور پتھر کا بوسہ لیں یا کسی قبر کو چومیں یا اسے سجدہ و رکوع کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں پر لعنت فرمائی ہے جو انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہ بناتے ہیں۔[1] پھر سوچنا چاہیے کہ جو قبر پرست ہیں ان کا کیا حال ہو گا؟ ان کو تو ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾ (ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں) کا معنی ہی معلوم نہیں ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ بد ترین لوگ وہ ہیں جو قبروں کو مساجد (سجدہ اور عبادت کی جگہ) بناتے ہیں۔ گذشتہ امتوں نے ایسا ہی کیا تھا، میں تم کو ان کاموں سے منع کرتاہوں۔[2] مسند احمد کی حدیث میں ان عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبروں کی زیارت کرتی پھرتی ہیں اور ان لوگوں پر بھی جو قبروں پر چراغ جلاتے ہیں۔[3] زیارتِ قبور: قبروں کی زیارت کرنے والے تین طرح کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جو قبر پر جا کر مُردوں کے لیے دعا کرتے ہیں، ان کے حال ومآل سے عبرت پکڑتے ہیں، دنیا سے بے رغبت رہتے ہیں اور موت کو یاد کرتے ہیں۔ یہ زیارت کا شرعی طریقہ ہے۔ دوسرے وہ لوگ ہیں جو مُردوں کا نام لے کر
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۳۵، ۴۳۶، ۱۳۳۰،۱۳۹۰) صحیح مسلم (۱/۳۷۶، ۳۷۷) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۶۷، ۴۳۴) صحیح مسلم (۱/۳۷۶) [3] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۱۹) سنن النسائي (۴/۹۵) مسند أحمد (۱/۲۲۹،۲۸۷، ۳۲۴) اس حدیث کی سند میں ’’أبو صالح‘‘ راوی ضعیف ہے۔ البتہ ایک حدیث ان الفاظ ’’لعن رسول اﷲ صلی اللّٰه علیہ وسلم زوارات القبور‘‘ سے حسن سند کے ساتھ مروی ہے۔ (سنن الترمذي، رقم الحدیث: ۱۰۵۶)