کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 403
کے حق میں پیش کرنا نہیں چاہیے، بھلا انبیا سے بڑھ کر کس کا ایمان اور اسلام واحسان معتبر ہوتا ہے؟ جب شرک کرنے سے ان کے اعمال اکارت ہونے کی وعید سنائی گئی ہے تو پھر کسی اور کی کیا ہستی ہے کہ وہ کلمہ گو ہو کر شرک سے نہ بچے اور فقط توحید زبانی پر اپنے آپ کو مغفور سمجھ لے۔ معلوم ہوا کہ مشرکین کے حق میں نازل شدہ آیات سے ہر شرک کرنے والے کے خلاف علما کا استدلال کرنا نہایت صحیح ہے، کیونکہ اعتبار عمومِ لفظ کا ہوتا ہے، خصوصِ سبب کا نہیں۔ اگر ان آیات سے قطع نظر کیا جائے تو یہی ایک آیت، جو اٹھارہ انبیا کے حق میں آئی ہے اور وہ افاضل مومنین تھے، رد شرک کے لیے کافی ہے۔ 13۔تیرھویں آیت ﴿وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَآئَ الْجِنَّ وَ خَلَقَھُمْ وَ خَرَقُوْا لَہٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍم بِغَیْرِ عِلْمٍ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۰۰] میں فرمایا ہے کہ مشرکین اللہ کے لیے جنوں کو شریک ٹھہراتے ہیں اور انھیں بیٹا وبیٹی بتاتے ہیں، جب کہ اللہ تعالیٰ اولاد اور بیوی سے پاک وبرتر ہے۔ مشرکین نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہہ کر پوجا تھا اور اہلِ کتاب نے عیسی وعزیر علیہم السلام کو اللہ کے بیٹے قرار دیا تھا۔ 14۔چودھویں آیت ﴿سَیَقُوْلُ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا لَوْشَآئَ اللّٰہُ مَآ اَشْرَکْنَا وَلَآ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ شَیْئٍ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ حَتّٰی ذَاقُوْا بَاْسَنَا قُلْ ھَلْ عِنْدَکُمْ مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوْہُ لَنَا اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا تَخْرُصُوْنَ * قُلْ فَلِلّٰہِ الْحُجَّۃُ الْبَالِغَۃُ فَلَوْشَآئَ لَھَدٰکُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ [الأنعام: ۱۴۸۔۱۴۹] میں فرمایا ہے کہ مشرک کہتے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے، اسی طرح کی تکذیب گذشتہ لوگوں نے بھی کی تھی۔ یہ بات اپنی جگہ پر سچ ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت دیتا، لیکن اللہ کو اپنی حجت پوری کرنا اور امتحان لینا منظور ہے، اس لیے اس نے ایسا نہ چاہا۔ 15۔پندرھویں آیت ﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ میں فرمایا کہ اللہ نے سارے فواحشِ ظاہر وباطن، گناہ وسرکشی اور شرک کو حرام کیا ہے۔ یہ ایک طرح سے مشرکوں کے حق میں ڈانٹ ڈپٹ اور ان کو ندامت دلانا ہے۔