کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 399
ہونے اور کفر ظاہر ہونے کے بعد اس کے ساتھ جہاد وقتال واجب ہو جاتا ہے، لیکن ان چیزوں کے لیے کچھ قیود وشروط ہیں جو اپنے مقام پر مذکور ہیں۔[1]
شرک کی مذمت اور انواعِ شرک کا بیان:
1۔اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ذکر کیا ہے:
﴿وَ لَتَجِدَنَّھُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰی حَیٰوۃٍ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا یَوَدُّ اَحَدُھُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَۃٍ﴾ [البقرۃ: ۹۶]
[یہود زندگی کے بہت زیادہ حریص ہوتے ہیں اور مشرکین عرب یا مجوس یہ چاہتے ہیں کہ ہزار برس کی عمر ہو]
معلوم ہوا کہ طولِ عمر کی محبت کفار ومشرکین کی عادت ہے، رہے اہلِ ایمان تو یہ اللہ پاک سے ملاقات کی تمنا ومحبت رکھتے ہیں۔ حدیث میں آیا ہے:
(( مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہٗ، وَمَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ )) [2]
[جو شخص اللہ کی ملاقات کو دوست رکھتا ہے، اللہ بھی اس کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنا نہیں چاہتا تو اللہ بھی اس کی ملاقات سے نفرت کرتا ہے]
2۔دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّّنْ خَیْرٍ مِنْ رَبِّکُمْ﴾ [البقرۃ: ۱۰۵]
[اہلِ کتاب (یہود ونصاری) اور مشرکین نہیں چاہتے ہیں کہ اللہ کی طرف سے تم پر کوئی خیراترے]
3۔تیسری آیت میں فرمایا ہے:
﴿ وَ لَا تَنْکِحُوْا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ﴾ [البقرۃ: ۲۲۱]
[تم مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں]
[1] مذکورہ بالا صفحات میں توحید کے آٹھ درجات کا بیان علامہ محمد بن احمد الحفظی کی کتاب ’’درجات الصاعدین إلی مقامات الموحدین‘‘ سے مستفاد ہے۔
[2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۰۶۵، ۲۰۶۶)