کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 39
پہلی فصل
شرک کی برائی اور نحوست کا اجمالی تذکرہ
شرک کی معافی نہیں ہے:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِیْدًا﴾ [النسائ: ۱۱۶]
[بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہے گا اور جو اللہ کے ساتھ شریک بنائے تو یقینا وہ بھٹک گیا، بہت دور بھٹکنا]
اس فرمانِ باری تعالیٰ سے ثابت ہوا کہ شرک کی مذکورہ بالا چاروں قسموں میںسے کوئی سا شرک ہو، بخشا نہیں جائے گا، بلکہ اس کی جو سزا مقرر ہے، وہ ضرور ملے گی۔
انتہائی درجے کے شرک کی سزا:
پھر اگر کوئی ایسے پرلے درجے کے شرک کا مرتکب ہوا ہے جس سے آدمی کافر ہو جاتا ہے، جیسے کسی کو خدا کہنا یا کسی اور میں اللہ کی صفت ثابت کرنا، جیسے علم غیب، رزق دینا، مارنا اور زندہ کرنا وغیرہ، تو اس کی سزا یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔ کبھی اس سے باہر نکلے گا نہ کبھی اس میں آرام پائے گا۔ وہ تمام قسموںکے عذابوں کا، جیسے سانپ، بچھو، خون، پیپ، تھوہر، گرم کھولتا ہوا پانی اور طوق وجولان وغیرہ، مزہ چکھے گا۔
ہلکے درجے کے شرک کی سزا:
جو شرک ہلکے درجے کے ہیں، جیسے دکھلاوا، شہرت اور غیر اللہ کی قسم اٹھانا وغیرہ، ان کی جو سزا اللہ