کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 375
دوسری روایت میں اتنا اور آیا ہے:
’’اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناتا ہے‘‘[1]
کلمہ توحید قبر کی وحشت اور حشر کی دہشت سے امان کا سبب ہے:
اس کلمے کی ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ وہ قبر کی وحشت اور حشر کی دہشت سے امان کا ذریعہ ہے، چنانچہ مسند احمد وغیرہ میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ والوں پر ان کی قبروں میں اور حشر و نشر میں کوئی وحشت نہیں ہوگی۔ گویا میں دیکھتا ہوں کہ ’’لا الٰہ الا اللّٰہ ‘‘ والے کھڑے ہوکر اپنے سروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے کہہ رہے ہیں: ’’الحمد للّٰہ الذي أذھب عنا الحزن‘‘ [سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمارا غم دور کیا] [2]
ایک مرسل حدیث میں آیا ہے:
’’جس نے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ الملک الحق المبین‘‘ روزانہ سو بار پڑھا تو یہ اس کے لیے محتاجی سے امان ہوگا، قبر کی وحشت سے سکون ملے گا، وہ تونگری سمیٹے گا اور جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔ ‘‘[3]
یہ کلمہ مومنوں کا شعار ہوگا، جس وقت وہ اپنی قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے۔ نضر بن عربی کا بیان ہے کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ جب لوگ قبروں سے نکل کھڑے ہوں گے تو ان کا شعار یہی کلمہ ’’لا الٰہ الا اللّٰہ ‘‘ ہوگا۔
طبرانی کی مرفوع روایت میں آیا ہے کہ پل صراط پر گزرتے ہوئے اس امت کا شعار لا الٰہ الا اللہ ہوگا۔[4]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۴۲۹)
[2] المعجم الأوسط (۴/۴۳۴) شعب الإیمان (۱/۵۶) اس کی سند میں ’’عبدالرحمان بن زید بن اسلم‘‘ راوی متروک ہے، لہٰذا یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: العلل المتناھیۃ (۲/۹۱۴) مجمع الزوائد (۱۰/۶۰۲) السلسلۃ الضعیفۃ (۳۸۵۳)
[3] تاریخ بغداد (۱۲/۳۵۸) تاریخ قزوین (۴/۶۵) اس کی سند میں ’’فضل بن غانم‘‘ راوی ضعیف ہے۔
[4] المعجم الأوسط (۱/۵۷) اس کی سند میں ’’ابن لھیعۃ‘‘ ضعیف ہے۔ امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وفیہ من وثق علی ضعفہ و عبدوس بن محمد لم أعرفہ‘‘ (مجمع الزوائد: ۱۰/۳۶۲) نیز دیکھیں: السلسلۃ الضعیفۃ (۱۹۷۲)