کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 362
اہم عناصر ہیں۔ زبان سے اقرار کرنا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔ دل سے اس کی تصدیق بجالانا۔ ارکان پر عمل کرنا۔ صانعِ کائنات کے وجود پر فطرتِ الٰہی کے مطابق ایمان لانا۔ عقلی دلیلوں سے استدلال نہ کرنا۔ فلسفیانہ حجتوں پر نظر نہ ڈالنا، اللہ کو اس کی صفتوں سے پہچاننا اور طریقہ سلف کے مطابق ان پر مجمل ایمان لانے پر اکتفا کرنا۔ صحیح بخاری کتاب التوحید میں صفاتِ باری تعالیٰ کا بیان کتاب وسنت کے مطابق تفصیل سے مذکور ہے۔
کلمہ اخلاص[1]:
عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع روایت میں آیا ہے:
’’اللہ نے اس شخص کو آگ پر حرام کیا ہے جس نے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ کہا اور اس قول سے اس کا مقصد اللہ کی ذات اور رضا چاہنا ہے۔‘‘[2] (رواہ الشیخان)
صحیح مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے غزوۂ تبوک کے ذیل میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ )) [3]
[میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا بھیجا ہوا ہوں]
جو بندہ ان دونوں باتوں میں کسی شک کے بغیر اللہ سے ملے، وہ جنت سے محروم نہ ہوگا۔
وضاحت:
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس بارے میں دو طرح کی حدیثیں آئی ہیں۔[4]ایک وہ ہیں جن میں یوں آیا ہے کہ جو شخص شہادتین کا اقرار کرے گا، جنت میں جائے گا یا جنت سے محروم نہیں رہے گا۔ ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ توحید خالص ہمیشہ کے لیے جہنم میں نہیں رہیں گے، بلکہ جب گناہوں سے پاک ہو جائیں گے تو جنت میں جائیں گے، اس سے محروم نہیں رہیں گے۔
[1] یہاں سے شروع ہونے والا مبحث امام ابن رجب رحمہ اللہ کے رسالے ’’کلمۃ الإخلاص و تحقیق معناھا‘‘ کے ترجمہ و تہذیب پر مبنی ہے، جس میں مولف رحمہ اللہ نے حسبِ ضرورت اضافہ بھی کیا ہے۔
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۲۵) صحیح مسلم (۱/۴۵۶)
[3] صحیح مسلم (۱/۵۷)
[4] امام ابن رجب رحمہ اللہ کے رسالے ’’کلمۃ الإخلاص‘‘ کی متعدد طبعات میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نام کی صراحت نہیں مل سکی، بلکہ مذکورہ بیان امام ابن رجب رحمہ اللہ ہی کے کلام کا تسلسل ہے۔ مزید برآں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتب سے بھی یہ اقتباس نہیں مل سکا۔ واﷲ أعلم بالصواب۔