کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 35
بت پرستوں پر جس طرح کے غصے اور ناراضی کا اظہار کیا ہے، اسی طرح کا غصہ اہلِ کتاب پر کیا ہے، کیونکہ وہ انبیا اور اولیا کے ساتھ مذکورہ بالا شرک کا سبب بننے والا معاملہ کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ (االتوبۃ: ۱۳) [انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا تھا کہ ایک معبود کی عبادت کریں، کوئی معبود نہیں مگر وہی ، وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں] حالانکہ آسمان و زمین میں جتنے بھی لوگ ہیں، وہ سب اللہ کے سامنے مطیع بن کر آئیں گے۔ اللہ نے ان کو ایک ایک کر کے گن رکھا ہے۔ ہر شخص قیامت کے روز اللہ کے پاس اکیلا اکیلا اپنی حیثیت میں حاضر ہو گا۔ یعنی کوئی فرشتہ اور آدمی غلامی سے زیادہ رتبہ نہیں رکھتا۔ وہ اللہ کے قبضے میں ایک عاجز بندہ ہے، کچھ قدرت نہیں رکھتا اور آخرت میں وہاں اس کا کوئی وکیل اور حمایتی نہ بنے گا۔ ذیل میں شرک کی کچھ مزید اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ 1- اشراک فی العلم: جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے خاص کر رکھی ہیں، ان میں ایک بات یہ ہے کہ ہر جگہ ہر حال میں حاضر و ناظر رہنا، ہر چیز کی ہر لمحہ برابر خبر رکھنا، خواہ وہ چیز دور ہو یا نزدیک، چھپی ہو یا کھلی، اندھیرے میں ہو یا اجالے میں، آسمان میں ہو یا زمین میں، پہاڑوں کی چوٹی پر ہو یا سمندر کی تہ میں، یہ اللہ ہی کی شان ہے اور کسی کی یہ شان نہیں ہے، لہٰذا جو شخص اٹھتے بیٹھتے کسی کا نام لیا کرے، نزدیک و دور سے اسے پکارے، بلا و آزمایش کے وقت اس کی دہائی دے، اس کا نام لے کر دشمن پر حملہ کرے، اس کے نام کا ختم پڑھے یا ہر وقت اسی کا نام لینے میں مصروف ومشغول رہے یا اس کی صورت کا خیال (تصور شیخ) باندھے تو ان سب باتوں سے وہ مشرک ہو جاتا ہے۔ پیر پرستی اور گور پرستی کی یہی اساس ہے اور اسے ہی ’’اشراک فی العلم‘‘ کہتے ہیں۔ ’’اشراک فی العلم‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ کسی دوسرے کے لیے اللہ جیسا علم ثابت کرنا، خواہ یہ