کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 349
کی جناب میں مقدمہ پیش کرتے ہیں اور اسی کے سامنے یہ بحث ہوگی۔‘‘[1] نحن و إیاھم نموت و لا أفلح یوم الحساب من ندما [ہمیں اور انھیں موت کی آغوش میں جاناہے، لیکن قیامت کے روز جو ذلت وندامت سے دو چار ہوا، وہ کامیاب نہیں ہوگا] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ﴾ [الشعرآئ: ۲۲۷] [ظلم کرنے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کہاں لوٹ کر جاتے ہیں ؟] یعنی ان کا انجام کیا ہونے والا ہے ؟ ٭٭٭
[1] دیکھیں: مختصر الصواعق المرسلۃ علی الجھمیۃ والمعطلۃ لابن الموصلي (ص: ۱۳۸)