کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 308
موضوع پر یہ کتاب کس قدر جامع ہے۔ نواب رحمہ اللہ نے مقدمے میں توحید کے اثبات، شرک کی تردید، وجودِ باری کے دلائل اور بعض دوسرے متعلقہ امور کا مختصر ذکر کیا ہے، پھر پہلے باب میں توحید کی تینوں اقسام اور شرک ونفاق پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ دوسرا باب موحدین ومشرکین کے انجام سے متعلق ہے۔ تیسرے باب میں دونوں فریق کے درجات ودرکات کا بیان ہے۔ مضمون کی توضیح کے لیے حکایات بھی درج کی ہیں۔ تقلید کی تعریف، اشراک کے اقسام اور علم غیب وغیرہ بھی اسی باب میں مذکور ہیں۔ چوتھے باب میں شرک کے بعض احوال، عبادت کی قسموں، اس کی حکمت اور فوائد کا بیان ہے۔ پانچویں باب میں شرک پر دو آیتوں کی تفسیر اور بعض حکایات ہیں۔ چھٹے باب میں شرک کی بعض دیگر اصناف کا بیان ہے، اسی باب میں استغاثہ، توسل، نذر لغیر اللہ، ذبح لغیر اللہ وغیرہ اہم موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ساتویں باب کا تعلق شفاعت کے اقسام، جادو کی حرمت، علم نجوم کی حرمت، پھر محبتِ الٰہی اور اس کے اسباب سے ہے، اس کے بعد خاتمہ اور اس کا ذیل ہے۔
ہم نے ابواب اور عناوین ومتعلقات کا سرسری ذکر اس لیے کیا ہے کہ قارئین کو معلوم ہو جائے کہ نواب عالی مقام نے اس کتاب میں کس طرح عقیدے کے تمام اہم مسائل کو سمیٹ لیا ہے اور کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں ان پر بحث کی ہے۔ اس بحث میں ایک بالغ نظر اور صاحبِ تجربہ مصلح کی طرح ہندوستانی معاشرے کو ذہن میں رکھا ہے اور کتاب وسنت سے دوری کے سبب جو خرابیاں اس معاشرے میں پیدا ہو گئی ہیں، انھیں دور کرنے کے لیے موثر طریقے کی نشان دہی کی ہے۔
نواب صاحب رحمہ اللہ نے پانچ صفحات کے خطبۂ کتاب میں یہ واضح فرما دیا ہے کہ کلمۂ شہادت کی تشریح و تفریع اس کتاب کا بنیادی موضوع ہے۔ اس سلسلے میں آپ نے متعدد حدیثیں ذکر کی ہیں، جن سے کلمے کی فضیلت و اہمیت ثابت ہوتی ہے۔ ایک جگہ فرماتے ہیں:
’’جو شخص اس کلمے کا قائل ہے، وہ مسلمان ہے۔ اور جو منکر ہے، وہ اسلام سے خارج ہے۔ اس کلمے کا لفطی معنی بہت آسان ہے، لیکن اس معنی کا تحقق اور حقیقی وجود بہت مشکل ہے۔ کلمے کا پہلا جملہ ’’أشھد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ توحید کی جڑ ہے اور دوسرا جملہ ’’وأن محمدا رسول اللّٰہ ‘‘ تصدیقِ رسالت کا خاص طریقہ ہے۔ جو کوئی توحید پر قائم ودائم ہو کر ہر قسم کے ظاہری ومخفی شرک سے بچتا رہا، وہ بلا شبہہ جنتی ہو گا۔ جو شخص شرک سے نہیں