کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 268
گناہ گار موحد لوگ انجام کار جنتی ہیں: جس شخص کی تقدیر میں ان برے اعمال کے عوض، جن اعمال سے توبہ کی نوبت نہیں آئی، عذاب جھیلنا لکھا ہے، وہ آگ میں اپنی مدتِ عذاب کو پورا کر کے جنت میں پہنچ جائے گا، حتی کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے کفار کے سوا اہلِ ایمان میں سے کسی کو دوزخ میں باقی نہ رکھے گا۔ جو شخص کفر کی حالت میں مرے گا، اس کا ٹھکانا جہنم کے سوا کہیں نہیں ہو گا۔ اسے کبھی نجات ملے گی نہ اس کے عذاب کی مدت کی کوئی انتہا ہو گی۔ ہم جن کے جنتی ہونے کی گواہی دے سکتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن لوگوں کے حق میں بالخصوص افضلِ امت یا جنتی ہونے کی شہادت دی ہے، جیسے عشرہ مبشرہ،[1] فاطمہ،[2]خدیجہ،[3] عائشہ،[4] حسن اور حسین رضی اللہ عنہما۔[5] ان کے بہتر اور جنتی ہونے کی ہم بھی گواہی دے سکتے ہیں، کیونکہ ہماری گواہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر اور تصدیق کو متضمن ہے، لہٰذا ہمیں ان لوگوں کے وقار اور عظمت کا اعتراف و اقرار کرنا چاہیے، کیونکہ دینِ اسلام میں ان کا رتبہ اور مقام بہت بلند ہے۔ اہلِ بدر اور بیعت الرضوان والوں کا حال بھی اسی طرح کا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ جن لوگوں کے حق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہونے کی شہادت دی ہے، ہم بھی ان کے بہشتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں، مگر ان کے سوا دیگر لوگوں کے جنتی ہونے کا ہم حکم نہیں لگا سکتے، بلکہ عام طور پر اچھے لوگوں کے لیے بہتری کی امید اور بد کاروں کے لیے برے انجام کا خوف رکھتے ہیں اور اصل حقیقت کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کرتے ہیں۔ صحابہ کرام اور ان کی اولاد کی فضیلت میں درجہ بندی: یہ مسئلہ بھی مسلمات میں سے ہے کہ سابقین اولین انصار و مہاجرین متاخرین صحابہ اور
[1] سنن أبي داؤد (۴۶۴۹) سنن الترمذي (۳۷۴۷) سنن ابن ماجہ (۱۳۳) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۹۲۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۴۵۰) [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۹۳۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۴۳۴) [4] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۸۸۰) [5] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۷۶۸) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۱۸)