کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 256
گیارھویں فصل معراج کا ذکر اہلِ حدیث ائمہ سلف کا اس پر اجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات اپنے جسد اطہر اور روح مبارک کے ساتھ مسجد حرام سے مسجد اقصی تک اور وہاں سے ساتوں آسمانوں کو طے کر کے سدرۃ المنتھیٰ تک پہنچے اور صبح صادق سے پہلے مکہ معظمہ میںواپس آ گئے۔ جو شخص اس کے خلاف اعتقاد رکھے اور کہے کہ معراج کا قصہ خوا ب کا واقعہ ہے، یہ سیر جسمانی نہیںتھا، وہ کافر اور گمراہ ہے، کیونکہ معراج کا بیان تواتر کے ساتھ منقول ہے، اس میں کسی طرح سے شک و شبہہ نہیں ہو سکتا۔ احادیث صحیحہ، جو اہلِ نقل و فضل کے ہاں مقبول و مسلم ہیں، اس پر شاہد ہیں۔ اگر کسی طرح کی توجیہ و تاویل نہ کی جائے تو ظاہرِ حدیث اس بات کا فائدہ دیتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات پروردگارِ عالم کے دیدار سے مشرف ہوئے ہیں۔ چونکہ اس سلسلے میں قیل و قال کرنا بدعت ہے، اس لیے کسی سے اس کے متعلق بحث کرنا ہمیں بھی منظور نہیں ہے۔ رویت کا منکر اللہ و رسول کی مخالفت کرنے والا ہے۔[1] أعاذنا اللّٰہ من ذلک۔ ٭٭٭
[1] روزِ قیامت دیدار الٰہی کا منکر یقیناً بدعتی ہے، البتہ شبِ معراج رویتِ باری تعالیٰ کے سلسلے میں بیشتر صحابہ کرام اور ائمہ سلف کایہی موقف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی رویت عینی حاصل نہیں ہوئی۔