کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 232
نے روایت کیا ہے۔[1] 41۔یعلیٰ بن مُرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرد کو خلوق[2] لگائے دیکھ کر فرمایا: کیا تیری بیوی ہے؟ کہا: نہیں۔ فرمایا: دھو ڈالو، اسے پھر نہ لگانا۔ اس کو ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے۔[3] عرب کی عورتیں چند عطر ملا کر خوشبو بناتی تھیں جو مرد کے لیے حرام ہے۔ اس میں زعفران بھی ہوتی تھی۔ 42۔ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یوں کہا ہے کہ جس شخص کے بدن پر خلوق ہوتا ہے، اللہ اس کی نماز قبول نہیں کرتا۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[4] عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے خلوق لگایا تھا، کیوں کہ سفر کی وجہ سے ان کے ہاتھ پھٹ گئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سلام کا جواب نہ دیا اور کہا جا اس کو دھو ڈال۔ اس کو ابوداود نے روایت کیا ہے۔[5] 43۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی بو کھلی ہو اور رنگ چھپا ہوا ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ کھلا ہو اور بو چھپی ہو۔ اس کو ترمذی، نسائی اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[6] معلوم ہوا کہ زعفرانی اور صندلی کپڑا مرد کے لیے پہننا درست نہیں ہے۔ 44۔جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مرفوعاً مروی ہے کہ ایک بستر مرد کے لیے اور ایک اس کی بیوی کے لیے اور تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا شیطان کے لیے ہے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[7] یعنی تین بستر سے زیادہ رکھنا ریا، اسراف اور تکبر ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ کسے ہوئے پلنگ، مسہریاں اور کونچین فرش تیار رکھتے ہیں اور ہر مکان میں طرح طرح کے فروش بچھے ہوتے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۸۴۶) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۱۰۱) [2] خلوق: ایک قسم کا مرکب خوشبو ہے جس کا جزو اعظم زعفران ہوتا ہے۔ [3] سنن الترمذي (۲۸۱۷) سنن النسائي (۸/۱۵۲) اس کی سند میں ’’عبداللہ بن حفص‘‘ راوی مجہول ہے۔ [4] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۱۷۸) اس کی سند میں ’’زید‘‘ اور ’’زیاد‘‘ مجہول ہیں۔ [5] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۱۷۶) [6] سنن أبي داؤد (۴۰۴۸) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۷۸۸) سنن النسائي (۸/۱۵۱) [7] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۰۸۴)