کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 230
سہاگن فقیر منہ دیکھنے کے قابل نہیں ہیں، بلکہ اگر بے نمازی ہوں تو قتل کے قابل ہیں۔ 34۔حدیثِ علی رضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک عربی کمان تھی، ایک شخص کے ہاتھ میں فارسی کمان دیکھی، تو فرمایا: اس کو پھینک دے اور ایسی لے۔ اس کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔[1] عرب کی کمان نرم اور فارس کی کمان سخت ہوتی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ اترانے اور بہادری اور زور جتانے کو بڑے بڑے تیغے، بڑی بڑی ڈھالیں اور بھاری قیمت بھاری وزن کی بندوقیں باندھنا اور سخت سخت کمانیں نہ رکھنا چاہیے، شجاعت دل سے ہے اور فتح اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔ ظاہری اسباب کے لیے ہلکے پھلکے ہتھیار کافی ہیں۔ 35۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً کہتے ہیں کہ بعضے اونٹ شیطانوں کے ہوتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ بعض افراد اپنے ساتھ سانڈنیاں لے کر نکلتے ہیں جن کو انھوں نے موٹا کر رکھا ہے، وہ ان میں سے کسی اونٹ پر نہیں چڑھتے اور اپنے بھائی پر گزر کرتے ہیں کہ جو چلنے سے تھک گیا ہے، لیکن اس کو سوار نہیں کر لیتے۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[2] یعنی جو اونٹ نمود اور جلو کے واسطے ہیں اور خوب کھلا پلا کر موٹے بنائے گئے ہیں اور اپنے چڑھنے نہ کسی مسلمان کے چڑھانے کے لیے ہیں سو وہ شیطانوں کے لیے ٹھہر جاتے ہیں۔ شیطان اس بات سے خوش ہوتا ہے۔ یہ جلو کی سانڈنیاں اور اسی طرح گھوڑے، خچر، ہاتھی وغیرہ شیطان کا کارخانہ ہے۔ مسلمان اس کو شیطان کی سواری سمجھ کر دور کرے اور ذریتِ شیطان میں داخل نہ ہو۔ 36۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھوڑے کا حال پوچھا گیا تو فرمایا: گھوڑے تین طرح کے ہیں۔ ایک گناہ ہیں۔ وہ یہ کہ آدمی نے گھوڑا باندھا دکھانے اور بڑائی کرنے اور مسلمان پر چڑھائی کرنے کے لیے سو وہ گھوڑے اس کے لیے گناہ ہیں اور ایک گھوڑا پردہ ہے کہ آدمی نے اللہ کی راہ میں گھوڑا پالا اور اللہ کا حق اس کی سواری میں بھولا نہ اس
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۸۱۰) امام بوصیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: في إسنادہ عبد اﷲ بن بشر الجیاني ضعفہ یحیی القطان‘‘ وغیرہ [2] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۲۵۶۸) اس کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھیں: الضعیفۃ (۲۳۰۴)