کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 229
اس میں ہیجڑے، خوجے، زنخے؛ سب داخل ہیں، اسی طرح وہ عورتیں جو گھوڑے پر سوار ہوں، ہتھیار باندھیں، تیر کمان لگائیں، انگر کھا، قبا، ٹوپی، پگڑی وغیرہ مردانہ لباس پہنیں اور مردانی گفتگو کریں تو یہ سب ملعون ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت کے لیے سرمہ، منہدی نہ لگانا، خوشبو نہ ملنا، زیور نہ پہننا، رنگین کپڑے نہ پہننا، ہاتھ پاؤں کا منہدی سے سرخ نہ رکھنا اپنے دین کے سوا اور بات لکھنا پڑھنا منع ہے۔ 32۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ ان مردوں پر لعنت کرے جو عورتوں کے مشابہ بنتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کے مشابہ بنتی ہیں۔ اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔[1] یہ مشابہت قطعی حرام ہے اور صاحبِ مشابہت ملعون ہے۔ 33۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میںآیا ہے کہ ایک مخنث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو اس نے ہاتھ پاؤں میں منہدی لگائی تھی۔ پوچھا: اس کا کیا حال ہے؟ کہا: یہ عورت کی طرح بنتا ہے۔ فرمایا: اس کو نکال دو۔ کہا گیا: کیا ہم اس کو قتل نہ کر دیں؟ فرمایا: مجھ کو نمازیوں کے قتل سے منع کیا گیا ہے۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[2] معلوم ہوا کہ مرد کو معمولی بات میں بھی عورت کی مشابہت نہیں کرنی چاہیے۔ اس نے فقط منہدی لگائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکال دیا اور اس کا بستی میں رہنا پسند نہ فرمایا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ مرد کو پان کھانا، سرمہ لگانا،[3] یا کرتے کا گریبان آگے کو عورتوں کی طرح رکھنا یا نیچے نیچے پاجامے پہننا یا کلی دار ازار کا استعمال کرنا یا بڑے بال سر پر رکھنا منع ہے۔ غرض کہ جس بات میں عورتوں سے مشابہت ہو، اس سے ہزار کوس بھاگے۔ رات کو سرمہ لگانا زینت کے لیے نہیں ہوتا، اس سے فقط فائدہ مقصود ہوتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مخنث، زنانے اور سدا
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۸۸۶) [2] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۹۲۸) اس کی سند میں دو راوی ’’ابو یسار قرشی‘‘ اور ’’ابوہاشم دوسی‘‘ ضعیف ہیں۔ [3] مردوں کے لیے بھی سرمہ لگانا مسنون ہے خواہ وہ زینت کے لیے ہو یا فائدے کی غرض سے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود سرمہ لگاتے تھے اور اثمد سرمہ استعمال کرنے کا حکم دیتے تھے، جیسا کہ ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں مذکور ہے، جس سے اثمد سرمے کا استعمال نگاہ کی تیزی اور پلکوں کی زینت دونوں مقصد کے لیے ثابت ہوتا ہے، واللّٰہ أعلم۔