کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 227
عورت کے لیے پہننا حرام ہے، وہ عورت گویا ننگی منگی ہے، البتہ جس کے سامنے عورت کو ننگے پھرنا درست ہے، اس کے سامنے یہ بھی روا ہے۔
25۔حفصہ بنت عبدالرحمن باریک اوڑھنی اوڑھے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی تو انھوں نے وہ اتار کر پھاڑ ڈالی اور اسے دوسری گاڑھی اوڑھنی اوڑھا دی۔ اس کو مالک نے روایت کیا ہے۔[1]
معلوم ہوا کہ عورت کو عورتوں کی محفل میں بھی ایسا باریک کپڑا پہن کر جانا درست نہیں ہے، پھر دیور، جیٹھ اور خاوند کے بھانجے، بھتیجے وغیرہ مردوں کا کیا ذکر ہے، جو سب حرام ہے۔ ہاں خاوند کے باپ یا بیٹے سے پردہ ضروری نہیں ہے۔
26۔حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما میں سونے کی انگوٹھی کو آگ کی چنگاری فرمایا ہے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[2] یہی حکم سونے کے چھلے وغیرہ کا ہے۔
27۔علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار داہنے ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا لے کر فرمایا کہ یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔ اس کو احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔[3]
معلوم ہوا کہ مردوں کے لیے ان دونوں کا استعمال قطعاً حرام ہے۔ ہاں ان کا ہاتھ میں لینا مثلاً اشرفی تڑوانے، حریر بیچنے یا کسی کو دکھانے کے لیے تو یہ مباح ہے۔
28۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ جو کوئی اپنی جورو کو آگ کا بالا پہنانا چاہے یا ہنسلی ڈالنا چاہے یا کڑے کنگن تو وہ سونے کی یہ چیزیں اس کو پہنائے، ہاں چاندی جائز ہے سو اس سے کھیلو۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[4]
اس سے عورتوں پر بھی سونے کی حرمت نکلی لیکن دیگر احادیث سے اس کا جواز ثابت ہوتا ہے۔[5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھر والیاں اور بیٹیاں سونا پہنتی تھیں، بلکہ ان میں چاندی کا رواج تھا، یہی
[1] موطأ الإمام مالک (۲/۳۲۹)
[2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۰۹۰)
[3] مسند أحمد (۱/۱۱۵) سنن أبي داؤد (۴۰۵۷) سنن النسائي (۸/۱۶۰) سنن ابن ماجہ (۳۵۹۵)
[4] مسند أحمد (۲/۲۳۳) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۲۳۶)
[5] علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے کتاب ’’آداب الزفاف‘‘ (ص ۱۵۰-۱۹۶) میں متعدد احادیث بیان کرکے (