کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 226
حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کو گھر سے باہر نکال دیا اور پردہ پھاڑ کر دو تکیے پا انداز بنائے کہ روندنے میں آئیں۔ اس کو صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔[1]
21۔حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں فرمایا ہے کہ جس نے اپنا کپڑا تکبر سے لٹکایا تو اﷲ قیامت کو اس کی طرف نہ دیکھے گا۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[2]
اگر کسی کا پائیجامہ یا تہمد یا قبا یا چادر اتفاقاً نیچا ہو گیا ہے تو یہ اور بات ہے، لیکن زینت اور وضع داری کے لیے کپڑا ٹخنے سے نیچے کرنا حرام ہے۔
22۔بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً آیا ہے کہ جو ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکے، وہ دوزخ میں ہے۔[3] ازار میں لنگی، تہمد، پاجامہ؛ سب داخل ہے، یعنی نیچا پہننا دوزخیوں کا کام ہے۔
23۔ابن عمر رضی اللہ عنہما مرفوعاً کہتے ہیں کہ پاجامہ اور کرتا اور پگڑی میں کپڑے کا نیچا کرنا منع ہے۔ اس کو ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔[4]
جیسے سبز عمامہ باندھنا، تاکہ لوگ اس کو سیدجانیں، یا سبز یا سیاہ لباس پہننا، تاکہ لوگ حاجی جانیں، اسی طرح اونچی ٹوپیاں سر پر دھرنا، تاج لگانا اور لنگوٹ لگانا یا گیروے کپڑے پہننا کہ لوگ فقیر جانیں یا کرتا، جبہ، فرغل پہننا، اس لیے کہ لوگ مشائخ جانیں، یا عالم سمجھیں، یہ سب حرام ہے، خواہ کپڑا اس وضع کا ہو یا رنگ اس وضع کا، مگر سپاہیوں کی وردی اس سے باہر ہے۔
24۔حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا میں آیا ہے کہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، وہ باریک کپڑے پہنے ہوئے تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ پھیر کر فرمایا: اے اسما! عورت کو جب حیض آنے لگے تو اس کو مناسب نہیں کہ اس کا بدن دکھائی دے مگر چہرہ اور دونوں ہتھیلیاں۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[5]
معلوم ہوا کہ جالی لوٹ، گاچ، بُک، لاہی اور پتلا جھولا وغیرہ ایسا کپڑا جس سے بدن نظر آئے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۹۶۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۱۲)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۷۸۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۰۸۵)
[3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۷۸۷)
[4] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۰۲۹) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۶۰۶)
[5] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۱۰۴)