کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 221
معلوم ہوا کہ مکان میں دیوار گیریاں لگانا، آئینہ بندی کرنا، جھاڑ فانوسیں لٹکانا یا گلکاری کرنا درست نہیں ہے۔ مسلمان کو سنت کی اتباع میں ایسے مکان میں جانا نہ چاہیے، خواہ وہ دیوان خاص ہو یا دیوان عام، شب باشی کا مکان ہو یا دن کی نشست کا، زندے کا مکان ہو یا مردے کا، برج ہو یا مقبرہ، چلّہ ہو یا درگاہ، امیر کا گھر ہو یا غریب کا، فاسق کا گھر ہو یا متقی کا، ہاں اگر کوئی دینی ضرورت ہو تو وہ بات الگ ہے۔
8۔عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھ سے ملنا چاہے تو تجھ کو دنیا سے زادِ راکب کے برابر کافی ہے، بڑے آدمیوں کے پاس بیٹھنے سے بچ اور اپنے کپڑے کو پُرانا مت جان جب تک کہ تو اس کو پیوند نہ لگائے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[1]
معلوم ہوا کہ یہ اسلام کے خصال ہیں۔ اس سے ایمانداری ثابت ہوتی ہے اور اس کے خلاف کرنا خلافِ سنت ہے۔
9۔ابو ریحانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ عورت کو دانت ریتنے، نیلا گودنے، بال اکھاڑنے یعنی ڈاڑھی اور ماتھے کا، دو مردوں کے ساتھ بے لباس سونے، عورتوں کے ساتھ بے لباس سونے، عجمیوں کی طرح ریشمی استر لگانے، ترنج بنانے، غارت گری، چیتے کی کھال پر سوار ہونے اور انگوٹھی پہننے سے، مگر حکومت والے کو۔ اس کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔[2]
10۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد خوشبو کا سلگانا، سفید بالوں کو بدلنا، سیاہ کرنا، ازار لٹکانا، سونے کی انگوٹھی پہننا اور حرام جگہ دکھانے کو بناؤ سنگھار کرنا برا لگتا تھا۔ اس کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔[3]
11۔حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں فرمایا ہے:
(( مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْہُمْ ))اس کو احمد نے روایت کیا ہے۔[4]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۷۸۰) اس کی سند میں ’’صالح بن حسان‘‘ سخت ضعیف ہے۔
[2] مسند أحمد (۴/۱۳۴) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۰۴۹) سنن النسائي (۸/۱۴۳-۱۴۴) اس حدیث میں ’’ابو عامر معافری‘‘ راوی ضعیف ہے۔
[3] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۲۲۲) سنن النسائي (۸/۱۴۱)
[4] مسند أحمد (۲/۵۰) سنن أبی داؤد، رقم الحدیث (۴۰۳۱)