کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 220
اگر پھٹا پرانا پیوند لگا ہے تو کچھ خیال نہیں۔ 4۔حدیثِ سوید بن وہیب میں ایک صحابی سے یہ بھی فرمایا تھا کہ جس نے زینت کا کپڑا پہننا خاکساری وانکساری کی راہ سے چھوڑ دیا تو اس کو اللہ بزرگی کا جوڑا پہنائے گا۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[1] 5۔عمرو بن شعیب اپنے باپ سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ اتنا کھاؤ پیو، خیرات کرو اور پہنو کہ وہ بے جا خرچ کرنے اور اترانے میں نہ مل جائے۔ اس کو احمد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔[2] یعنی جو کھانا، پہننا اور خیرات کرنا بے جا خرچ کے طور پر ہو کہ کسی کا حق تلف ہو یا دنیا ودین کا کچھ فائدہ نکلتا نہ ہو تو وہ درست نہیں ہے، اسی طرح وہ کھانا، پہننا اور صدقہ دینا جس میں اترانا اور تکبر نکلے ممنوع ہے۔ 6۔عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا سبب ہے کہ میں تجھ کو پریشان صورت دیکھتا ہوں؟ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بہت زیادہ رفاہ (آسودگی وخوشحالی) سے منع کیا ہے۔ کہا کہ میں تمھارے پاؤں میں جوتا نہیں دیکھتا ہوں؟ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو یہ حکم دیتے تھے کہ ہم کبھی ننگے پاؤں بھی رہیں۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔[3] بہت سا مرفہ حال اور آسودہ وضع خواہ مخواہ مقطع بنا رہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش نہیں آتا تھا۔ سو فرمایا کہ تم تکلف کے مقید نہ رہو۔ کبھی اگر بالوں میں کنگھی نہیں کی، خوشبو نہیں لگائی اور سفید تکلف کے کپڑے نہیں پہنے تو نہ سہی، بلکہ گاہ گاہ برہنہ پا چلنا پھرنا بہتر ہے کہ اس سے تکلف کی عادت جاتی رہتی ہے۔ 7۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے کونے میں ایک پردہ لگا ہوا دیکھا تو کہا: مجھے یا کسی نبی کے لائق نہیں ہے کہ منقش و مزین گھر میں بیٹھے۔ اس کو احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔[4]
[1] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۷۷۸) [2] مسند أحمد (۲/۱۸۱) سنن النسائي (۳/۷۹) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۶۰۵) [3] مسند أحمد (۶/۲۲) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۱۶۰) [4] مسند أحمد (۵/۲۲۱، ۲۲۲) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۳۷۵۵) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۳۶۰)