کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 60
ہیں ۔ ان کتابوں کے نام ’’تعلیم الصلاۃ، تعلیم الصوم، تعلیم الزکاۃ، تعلیم الحج، تعلیم الذکر والدعائ، فضائل الحج والعمرۃ، روز مرۂ اسلام، حل الأسئلۃ المشکلۃ، سبیل الرشاد لما یحتاج إلیہ العباد وغیرہ ہیں ۔ یہ کل بائیس کتابیں ہیں اور ان میں جو مسائل درج کیے گئے ہیں ، وہ قرآن و حدیث سے ماخوذ ہیں ۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ کتابیں بھی قرآن اور حدیث کے موضوعات سے تعلق رکھتی ہیں ۔
اسی طرح نواب صاحب رحمہ اللہ کی عقائد سے متعلق تیس کتابوں کا ماخذ بھی قرآن و حدیث ہے۔ ان میں بھی عربی، فارسی اور اردو کی تصانیف شامل ہیں ۔ اردو کی اٹھارہ، عربی کی نو اور فارسی کی تین، ان کتابوں کے مشمولات بھی قرآن اور حدیث سے تعلق رکھتے ہیں ۔
نواب صاحب رحمہ اللہ نے تاریخ و سیر کے موضوع پر بائیس کتابیں تصنیف فرمائیں ۔ ان تصانیف میں بھی عربی، فارسی، اردو، کتابیں شامل ہیں ۔ عربی کتابوں میں ’’أبجد العلوم‘‘ کو بڑی اہمیت حاصل ہے، جو بڑے سائز کے تقریباً ایک ہزار صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اس کتاب کو مختلف تاریخی معلومات کے اعتبار سے ہم دائرۃ المعارف سے تعبیر کر سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ عربی کی ’’التاج المکلل‘‘ اور ’’ریاض الجنۃ في تراجم أہل السنۃ‘‘ خزینہ علم کی حیثیت رکھتی ہیں ۔
پھر فارسی کی ’’اتحاف النبلا‘‘ حروف تہجی کی ترتیب سے رجال و کتب سے متعلق معلومات کا ایک وسیع ذخیرہ اپنے دامن صفحات میں سمیٹے ہوئے ہے۔ ’’تقصار جیود الأحرار من تذکار جیود الأبرار‘‘ بھی بہت سے عظیم لوگوں کے حالات کا معلومات افزا مجموعہ ہے۔ فارسی ہی میں ’’سلسلۃ العسجد في ذکر مشائخ السند‘‘ اپنی نوعیت کی بہترین کتاب ہے۔
تاریخ و سیر کے سلسلے کی فارسی کتابوں میں تذکرۂ شمع انجمن، تذکرۂ صبح گلشن اور نگارستانِ سخن اپنی نوعیت کی پُربہار کتابیں ہیں ۔ یہ کتابیں جہاں تاریخ و واقعات کے ایک خاص عہد کی صراحت کرتی ہیں ، وہاں زبان و طرزِ ادا کی صفائی کا بھی نہایت عمدہ نمونہ ہیں ۔ ان سے پتا چلتا ہے کہ مصنف کا ذہن کس قدر وسیع ہے اور ان کا قلم علم و ادراک کی کن کن وادیوں کو طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اردو میں نواب صاحب کی خود اپنی سرگزشت حیات ’’إبقاء المنن بإلقاء المحن‘‘ ترتیب و اسلوب اور زبان و بیان کے لحاظ سے بہ درجہ غایت اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں نواب