کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 599
(( صَلُّوْا خَلْفَ کُلِّ بَرٍّ وَّ فَاجِرٍ )) [1] [ہر نیک و بد کے پیچھے نماز پڑھو] ملا علی قاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جو شخص جمعہ اور جماعات فاجر امام کے پیچھے نہیں پڑھتا، وہ اکثر علما کے نزدیک بدعتی ہے، البتہ اس کی نماز ہو جائے گی، اسے اعادے کی ضرورت نہیں ۔ ابن مسعود وغیرہ] ولید بن عقبہ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، حالانکہ وہ شراب خور تھا۔ اہلِ علم نے ہمیشہ فساق اہلِ اہوا اور اہلِ بدعت کے پیچھے نماز پڑھی ہے، کسی نے انکار نہیں کیا۔ جس نے انکار کیا ہے، اس کا مطلب کراہت لیا گیا ہے، عدمِ جواز نہیں ، کیونکہ ایسی نماز کی کراہت میں کوئی کلام نہیں ۔ معتزلہ باوجود یکہ فاسق کو مومن نہیں کہتے، مگر ہر فاسق کے پیچھے نماز پڑھنی جائز سمجھتے ہیں ، کیونکہ ان کے نزدیک شرطِ امامت عدمِ کفر ہے نہ کہ وجودِ ایمان۔ امام صابوبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اصحابِ حدیث کا اعتقاد ہے کہ جمعہ و عیدین وغیرہ نمازیں ہر امام مسلم کے پیچھے نیک ہو یا بد پڑھنا چاہیے۔ ان کے ساتھ مل کر کفار سے جہاد کرنا چاہیے، گویہ ظالم و فاسق ہوں ۔ ان کے لیے اصلاح و صلاح کی توفیق کی دعا مانگنا چاہیے، ان کے خلاف خروج نہیں کرنا چاہیے، گو وہ ظلم و جور کرتے ہوں ۔ فرقہ باغیہ سے اس وقت تک لڑنا چاہیے، جب تک وہ امام کی اطاعت نہ قبول کر لیں ۔[2] اسی طرح نمازِ جنازہ ہر نیک و بد پر پڑھنا جائز ہے، شرط یہ ہے کہ میت کا انتقال حالتِ ایمان میں ہوا ہو، اس سلسلے میں مختلف روایتیں آئی ہیں ، جو اگرچہ سنداً ضعیف ہیں ، لیکن اہلِ سنت کا اس پر اتفاق اور عمل چلا آیا ہے، اس لیے اہلِ سنت یہی اعتقاد رکھتے ہیں ۔ فاجر سے اس جگہ وہ شخص مراد ہے جو باوجود فاسق ہونے کے نماز روزہ وقت پر ادا کرتا ہے۔ فاسق سے مراد وہ شخص نہیں ہے جو عمداً فرائض ترک کر دیتا ہے، کلمہ طیبہ کا اقرار کرتا ہے، لیکن پھر بھی نماز نہیں پڑھتا، یا منافقوں کی طرح بے وقت پڑھتا ہے، یا کبھی پڑھتا ہے کبھی اڑا جاتا ہے، یا نماز پڑھتا ہے، مگر روزہ نہیں رکھتا ہے یا زکات نہیں دیتا ہے، یا استطاعت کے باوجود حج بیت اللہ نہیں کرتا، ایسے تمام لوگوں پر اصحابِ حدیث کے نزدیک نمازِ جنازہ پڑھنا درست نہیں ، خواہ فقہا کے نزدیک جائز ہی کیوں نہ ہو۔ نمازی فساق و فجار پر نمازِ جنازہ پڑھنی فقہا کے نزدیک بھی درست ہے، البتہ یہ الگ
[1] سنن الدار قطني (۲/۵۷) اس کی سند میں انقطاع ہے۔ نیز دیکھیں : سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۵۹۴، ۲۵۳۳) [2] عقیدۃ السلف أصحاب الحدیث للصابوني (ص: ۳۲)