کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 566
نہیں ہے، کیونکہ دونوں فریق کے حق میں لفظ ﴿خالدین فیھا ابدا﴾ آیا ہوا ہے۔ جہمیہ کا خیال ہے کہ یہ دونوں فنا پذیر ہیں ۔ ان کا یہ عقیدہ کتابِ الٰہی اور سنتِ رسالت پناہی کے خلاف ہے۔ رہی یہ بات کہ جنت اور جہنم کس جگہ ہیں ؟ تو اس سلسلے میں کتاب و سنت میں کوئی نص صریح موجود نہیں ہے۔ اگرچہ اجمالاً یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جنت آسمان پر ہے اور جہنم زمین تلے۔ جنت کا بالاے آسمان زیرِ عرشِ الٰہی ہونا کہیں زیادہ پایدار طور پر ثابت ہے، بہ نسبت اس کہ جہنم زمین تلے ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں اس چکر میں پڑنا ہی نہیں چاہیے کہ جنت کس جگہ ہے اور جہنم کہا ں ہے؟ بس ہمارا یہ اعتقاد ہونا چاہیے کہ دونوں کا وجود ہے۔ کافر گناہ گار اور اہلِ کبائر جنوں اور انسانوں کا حال: کافر جن وانس کو جہنم کا عذاب ہو گا، اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ رب پاک نے فرمایا: ﴿ لَاَمْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ﴾ [السجدۃ: ۱۳] [جن و انس تمام لوگوں سے میں جہنم کو ضرور بھروں گا] جو جن مسلمان ہیں ، وہ جنت میں جائیں گے۔ سارے اہلِ سنت کا یہی عقیدہ ہے، کیونکہ رب پاک نے فرمایا: ﴿ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ* فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِِ﴾ [الرحمٰن: ۴۶۔۴۷] [جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا، اس کے لیے دو جنتیں ہیں ، پھر تم اپنے رب کی کن نعمتوں کی تکذیب کرو گے؟] مسلمان صاحبِ کبیرہ ہمیشہ جہنم میں نہ رہے گا، گو بے توبہ ہی کیوں نہ مر گیا ہو۔ رب تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ [النسائ: ۱۱۶] [شرک کے علاوہ جس کی چاہے اللہ مغفرت کرے گا] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ﴾ [النسائ: ۳۱]