کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 562
حساب حق ہے: حساب کا ہونا حق ہے۔ یہ حساب بدلہ دینے کے لیے ہو گا۔ اس پر کتاب و سنت شاہد ہیں ۔ گو اس محاسبے میں لوگ متفاوت ہوں گے۔ کسی کے ساتھ مناقشہ ہو گا، کسی کے ساتھ مسامحت ہو گی۔ ایک پر اگر عتاب ہو گا تو دوسرے سے در گزر کیا جائے گا۔ جس کی تفتیش و تحقیق ہوئی، وہ تباہ ہو گا اور جس کا حساب سنا دیا جائے گا، وہ عافیت میں رہے گا۔ ایسے بھی لوگ ہوں گے جو بلا حساب جنت میں جائیں گے۔ یہ لوگ مقربین بارگاہِ الہ ہیں ۔ انبیا سے تبلیغ کا سوال ہو گا اور کفار سے تکذیب سے متعلق سوال ہو گا۔ انبیا کا سوال اہلِ بدعت سے ان کی سنت پر ترکِ عمل سے متعلق ہو گا۔ عامۂ مسلمین سے ان کے اعمال کا حساب ہو گا۔ صراط حق ہے: صراط ایک پل ہے جو جہنم پر رکھا جائے گا۔ یہ بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے۔[1] کافروں کے پاؤں یہاں لڑ کھڑائیں گے اور جہنم میں گر جائیں گے۔ اہلِ ایمان رحمن کے فضل سے ثابت قدم رہیں گے اور پل سے پار ہو کر جنت میں جا پہنچیں گے۔ اس پل کی دلیل یہ ہے: ﴿ وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا﴾ [مریم: ۷۱] [ہر ایک کو اس پر آنا ہے، یہ اللہ کا حتمی فیصلہ ہے] امام نووی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس آیت سے مراد پل صراط سے گزرنا ہے۔[2] یہی قول جمہور مفسرین کا ہے۔ فرمانِ رب تعالیٰ ہے: ﴿فَاھْدُوْھُمْ اِِلٰی صِرَاطِ الْجَحِیْمِ* وَقِفُوھُمْ اِِنَّھُمْ مَسْؤُلُوْنَ﴾ [الصافات: ۲۳۔۲۴] [انھیں جہنم کا پل بتلا دو اور انھیں ٹھہرا لو ان سے سوال ہو گا] یہ صراط ناممکن نہیں ، خواہ یہ معتزلہ کی عقل میں آئے یا نہ آئے، کیونکہ جس نے پرندے کو ہوا میں پرواز کی قدرت دی ہے، وہ آدمی کو ایسے پل کے اوپر سے گزار سکتا ہے۔ معتزلہ کے انکار کی تردید اس حدیث سے ہوتی ہے:
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۸۳) یہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔ [2] شرح النووي علی صحیح مسلم (۱۶/ ۵۸)