کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 512
7۔(( اَلْعِزُّ إِزَارِيْ وَالْکِبْرِیَائُ رِدَاِئيْ )) [1]
[عزت میرا لباس اور کبریائی میری چادر ہے]
صفتِ جلال، مجد، جبروت، کبریا اور عظمت یہ ہم معنی الفاظ ہیں ۔ قرآن کریم اور حدیث شریف میں ان کا ذکر کثرت سے آیا ہے۔ فرمایا:
1۔﴿ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِِکْرَامِ﴾ [الرحمٰن: ۲۷] [جلال وعزت والا]
2۔﴿وَلَہُ الْکِبْرِیَآئُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ [الجاثیۃ: ۳۷]
[اور اسی کے لیے آسمانوں اور زمین میں سب بڑائی ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے]
3۔(( وَ عِزَّتِيْ وَجَلَالِيْ وَعَظْمَتِيْ )) [2]
[ میری عزت، جلال اور عظمت کی قسم]
4۔(( سُبْحَانَ ذِيْ الْجَبَرُوْتِ وَ الْمَلَکُوْتِ )) [3]
[جبروت اور بادشاہت والے کی پاکی بیان کرتے ہیں ]
5۔(( أَھْلُ الثَّنَائِ وَالْمَجْدِ ))[4] [تعریف اور مجد والا]
حیات:
امام بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ صفات الٰہیہ کا ثبوت قرآن و حدیث دونوں سے ہے۔ اللہ کی ایک صفت حیات ہے۔ فرمایا:
1۔﴿ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْم﴾ [البقرۃ: ۲۵۵] [وہ حی اور قیوم ہے]
2۔﴿ ھُوَ الْحَیُّ لَآ اِِلٰـہَ اِِلَّا ھُوَ﴾ [المؤمن: ۶۵] [ وہ حی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ]
3۔﴿ وَتَوَکَّلْ عَلَی الْحَیِّ الَّذِیْ لاَ یَمُوْتُ﴾ [الفرقان: ۵۸]
[اسی حی (زندہ) پر توکل کرو جس پر موت نہیں آتی]
[1] مسند أحمد (۲/۲۴۸) الأدب المفرد للبخاري (۵۵۲)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۰۷۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۹۳)
[3] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۸۷۳)
[4] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۷۱)