کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 495
اس سے معلوم ہوا کہ قدرت کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے نتیجے میں بالفعل مقدور کا خارج میں صدور بھی ہو۔ رب پاک نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خاتم الانبیا بنایا ہے، اس لیے ان کا مثیل پیدا نہیں ہو گا۔ ﴿ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾ [الأحزاب: ۴۰] [لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں ] حدیث میں آیا ہے: (( وَخُتِمَ بِيَ النَّبِیُّوْنَ )) [1] ’’میرے ذریعے سلسلۂ نبوت ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘ ارادہ: پوری کائنات اسی کے ارادے سے وجود پذیر ہے۔ سارے حادثات کا وہی ایک مدبر ہے۔ قلیل وکثیر، عسرویسیر، خیرو شر، نفع و ضرر، حلو و مر، ایمان و کفر، عرفان ونکران، فوزو خسران، نقصان و زیادتی، طاعت و عصیان؛ سب کچھ اسی کے ارادے سے ہے۔ وہ جو چاہے وہ ہو جاتا ہے اور جو نہ چاہے وہ نہ ہو گا۔ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: (( مَاشَائَ اللّٰہُ کَانَ وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ )) [2] [اللہ جو چاہے وہ ہو گا اور جو نہ چاہے وہ نہ ہو گا] نیز رب پاک کا ارشاد ہے: ﴿ وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [التکویر: ۲۹] [رب العالمین کی مشیت ہی تمھاری مشیت ہے] ﴿ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [القصص: ۵۶] [لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے] ﴿ یَزِیْدُ فِی الْخَلْقِ مَا یَشَآئُ﴾ [الفاطر: ۱] [مخلوق میں اللہ جو چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے] ﴿ فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْد﴾ [ البروج: ۱۶]
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۲۳) [2] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۵۰۷۵) اس کی سند میں ’’عبدالحمید مولیٰ بنی ہاشم‘‘ مجہول ہے۔