کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 465
بتوں سے غیر معمولی باتیں ظاہر ہونے کی حقیقت: یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ابلیس اور اس کے لشکر جن و انس کو گمراہ کرنے کی طرف خاص توجہ کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو جسموں میں گھس جانے، سینوں میں وسوسہ ڈالنے اور دل کو اپنی سونڈ کا لقمہ بنانے کی قدرت دے رکھی ہے۔ اسی طرح وہ بتوں کے اندر بھی گھس جاتا ہے اور احمقوں کے کانوں میں کوئی بات پھونک دیتا ہے۔ ان قبر پرستوں اور پیر پرستوں کے ساتھ بھی اس کا یہی برتاؤ ہے، کیونکہ اللہ نے ابلیس کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اپنے سوار و پیادے لے کر اولادِ آدم پر چڑھائی کرے اور ان کے اموال و اولاد میں شریک رہے۔ کاہنوں اور مجاوروں کی غیب دانی کا قصہ: احادیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کوئی حکم جاری فرماتا ہے تو شیاطین اسے چوری سے سن کر کاہنوں کو پہنچا دیتے ہیں اور وہ کاہن غیب کی خبریں دینے بیٹھتے ہیں اور اس ایک سچ کے ساتھ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا کر بیان کرتے ہیں ۔[1] پھر اس جھوٹ اور بہتان کو لے کر شیاطین جن انسانوں کے شیاطین قبروں کے مجاوروں کے کانوں میں پھونک دیتے ہیں ۔ وہ قبر پرستوں سے کہتے ہیں کہ دیکھو ولی نے یہ کہا اور وہ کیا۔ اس طرح کی جھوٹی کہانیاں سنا کر وہ انھیں اولیا کی طرف رغبت دلاتے اور ان سے ڈراتے ہیں ۔ حکمرانوں کی طرف سے خانقاہی نظام کی پشت پنائی کے نقصانات: قبروں کے پجاری عوام الناس جب حکمرانوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ بھی ان اولیا کی عزت کرتے ہیں اور نذرانے جمع کرنے کے لیے عامل (اور محکمے جیسے محکمہ اوقاف وغیرہ) مقرر ہوتے ہیں ۔ یا جس عالم یا قاضی کے متعلق حسن ظن ہوتا ہے، وہ اس کے مشہد اور مقبرے کا متولی مقرر ہو جاتا ہے تو اس تدبیر کے ذریعے ابلیس کی جعل سازی خوب پھلتی پھولتی ہے اور اس جعل سازی سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں ۔ ٭٭٭
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۰۳۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۲۸)