کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 461
حقوق ثابت ہو جائیں گے جو مسلمانوں کے لیے ہیں اور اس پر وہی فرائض عائد ہوں گے جو دوسرے مسلمانوں پر ہیں ، لیکن اگر اس سے اس کلمے کے خلاف کچھ ثابت ہو جائے تو محض کلمہ پڑھنے سے اس کا خون اور مال محفوظ نہ ہو گا۔ اسی طرح جو شخص بھی توحید کا اظہار کرے تو اس کے مال وجان سے دست کش ہونا واجب ہے، حتی کہ اس سے کوئی خلافِ توحید بات ظاہر ہو۔ جب اس سے خلافِ توحید کوئی بات ثابت ہو گی تو اسے خالی کلمہ پڑھنا کچھ فائدہ نہ دے گا۔ جس طرح خوارج کو اس کلمے نے کوئی فائدہ نہ دیا، حالانکہ یہ خارجی ایسے عبادت گزار تھے جن کے مقابلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنی عبادت کو حقیر سمجھتے تھے۔ اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں قتل کرنے کا حکم جاری کیا اور فرمایا: (( لَئِنْ أَدْرَکْتُھُمْ لَأَ قْتُلَنَّھُمْ قَتْلَ عَادٍ )) [1] [اگر مجھے وہ لوگ مل گئے تو میں قومِ عاد کی طرح ان کو قتل کروں گا] اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے بعض خلافِ شریعت کام کیے تھے، جس کے نتیجے میں وہ آسمان کے نیچے بد ترین مقتول ٹھہرے، جیسا کہ احادیث میں یہ بات ثابت ہے۔[2] اس سے معلوم ہوا کہ محض کلمہ پڑھ لینا اس کے پڑھنے والے کے حق میں شرک کے ثبوت سے مانع نہیں ہے، اس لیے کہ وہ غیر اللہ کی عبادت کا مرتکب ہے اور غیر اللہ کی یہ عبادت کلمہ توحید کے مضمون کے خلاف ہے۔ ٭٭٭
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۹۹۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۰۶۴) [2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۰۰۰) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۷۶)