کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 434
مَنْ یُّخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ مَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَ فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ﴾ [یونس: ۳۱] [کہہ دے! کون ہے جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ یا کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے؟ اور کون زندے کو مردے سے نکالتا اور مردے کو زندے سے نکالتا ہے؟ اور کون ہے جو ہر کام کی تدبیر کرتا ہے؟ تو ضرور کہیں گے ’’اللہ‘‘ تو کہہ! پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟] نیز فرمایا: ﴿ قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْھَا اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ *سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ اَفَلاَ تَذَکَّرُوْنَ *قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ *سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ اَفَلاَ تَتَّقُوْنَ*قُلْ مَنْم بِیَدِہٖ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّھُوَ یُجِیرُ وَلاَ یُجَارُ عَلَیْہِ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ *سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ فَاَنّٰی تُسْحَرُوْنَ﴾ [المؤمنون: ۸۴۔۸۹] [کہہ! یہ زمین اور اس میں جو کوئی بھی ہے کس کا ہے، اگر تم جانتے ہو؟ ضرور کہیں گے اللہ کا ہے۔ کہہ دے پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ کہہ! ساتوں آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ ضرور کہیں گے اللہ ہی کے لیے ہے۔ کہہ دے! پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟ کہہ! کون ہے وہ کہ صرف اس کے ہاتھ میں ہر چیز کی مکمل بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دی جاتی، اگر تم جانتے ہو؟ ضرور کہیں گے اللہ کے لیے ہے۔ کہہ! پھر تم کہاں سے جادو کیے جاتے ہو؟] یہ ساری آیات اس بات کی دلیل ہیں کہ مشرکین کو اللہ کی خالقیت، رازقیت، تدبیرِ ارض، مالکیتِ گوش و چشم اور دل وغیرہ کا اقرار تھا۔ فرعون کا کفر میں غلو کرنا، قبیح دعویٰ کرنا اور شنیع کلمے کے ساتھ تکلم کرنا تو معلوم ہے، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے اس کی یہ حکایت کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿ قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ ھٰٓؤُلَآئِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ﴾ [الإسرائ: ۱۰۲]