کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 433
الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [یونس: ۱۸]
[کہہ دے! کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں ؟ وہ پاک ہے اور بلند ہے اس سے جو شریک بناتے ہیں ]
اللہ تعالیٰ نے ان کے سفارشی ٹھہرانے کو شرک تصور کر کے اپنے نفس سے اس کی تنزیہ اور پاکیزگی فرمائی، کیونکہ اللہ کے ہاں اس کی اجازت کے بغیر کوئی کسی کا سفارشی نہیں بنے گا۔ پھر یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سفارش کی اجازت کے بغیر انھیں اپنے سفارشی کس طرح بنا سکتے ہیں ؟ یہ تو خود اس لائق ہی نہیں ہیں کہ ان کی سفارش کی جائے۔ ان کے بنائے ہوئے سفارشی اللہ کے ہاں ان کے کسی کام نہیں آ سکتے۔
اصلِ چہارم:
جن مشرکوں کے پاس اللہ کے رسول آئے، وہ اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ ہمارا خالق اللہ ہے۔
چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:
﴿ وَلَئِنْ سَاَلْتَھُمْ مَّنْ خَلَقَھُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ فَاَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ﴾ [الزخرف: ۸۷]
[اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ انھیں کس نے پیدا کیا تو بلا شبہہ وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، پھر کہاں بہکائے جاتے ہیں ؟]
وہ یہ عقیدہ بھی رکھتے تھے کہ آسمانوں اور زمین کو اسی نے پیدا کیا ہے۔ فرمانِ خدا وندی ہے:
﴿ وَلَئِنْ سَاَلْتَھُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَھُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ﴾
[الزخرف: ۹]
[اور بلاشبہہ اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقینا وہ ضرور کہیں گے کہ انھیں سب پر غالب، سب کچھ جاننے والے نے پیدا کیا ہے]
وہ یہ بھی مانتے تھے کہ رازق اللہ تعالیٰ ہے۔ زندے کو مردے سے اور مردے کو زندے سے نکالنا، آسمان کے اوپر سے زمین کا بندوبست کرنا اور انتظام چلانا اور کان، آنکھ اور دل کا مالک ہونا؛ اسی کا کام ہے، کسی اور کا نہیں ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ اَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ