کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 42
13۔ عقیدۃ السني: اس رسالے میں اسما و صفاتِ باری تعالیٰ اور بیشتر مسائلِ عقیدہ کو نہایت اختصار کے ساتھ جمع کیا گیا ہے اور ساتھ ہی مختصراً دلائل کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ مولف رحمہ اللہ نے اس رسالے میں اتفاقی اور راجح عقائد ہی کا تذکرہ کیا ہے، جس کی بنا پر یہ کتابچہ ہر شخص کے لیے بڑی افادیت کا حامل ہے اور ہر مسلمان اس سے بہ آسانی استفادہ کر سکتا ہے۔ مولف رحمہ اللہ نے یہ رسالہ بروز منگل ۲۶ شعبان ۱۳۰۵ھ کو دو دن میں تصنیف کیا تھا اور آپ کی زندگی ہی میں یہ رسالہ انتالیس صفحات میں طبع ہوا۔ 14۔ الاحتواء علی مسألۃ الاستوا: یہ رسالہ، جیسا کہ اس کے نام ہی سے ظاہر ہے، ذاتِ باری تعالیٰ کے استوا علی العرش سے متعلق دلائل پر مشتمل ہے۔ مولف رحمہ اللہ نے اسے بارہ فصلوں میں ترتیب دیا ہے۔ آٹھ فصلوں میں اﷲ تعالیٰ کے لیے استوا علی العرش اور جہتِ علو و فوق کو قرآن و حدیث کے دلائل اور ائمہ محدثین اور علماے امت کے آثار و اقوال سے ثابت کیا ہے۔ پھر نویں فصل میں نصوصِ کتاب و سنت کو ظاہر پر محمول کرنے اور ان کے مؤول نہ ہونے پر کلام کیا ہے۔ دسویں فصل میں صفاتِ الٰہیہ کو ظاہر پر محمول کرنے کے سبب جہمیہ اور معتزلہ کے اہلِ سنت کو مشبہہ اور مجسمہ کہنے کی حقیقت بیان کی ہے اور گیارھویں فصل میں ثابت کیا ہے کہ صفتِ استوا وغیرہ کی نفی جہمیہ اور معتزلہ کا عقیدہ ہے، پھر بارھویں فصل میں امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب ’’حادي الأرواح إلی بلاد الأفراح‘‘ سے چھیاسی عقائدِ اہل حدیث کو بیان کیا ہے۔ مولف رحمہ اللہ نے یہ رسالہ ۱۲۸۳ھ میں تالیف کیا تھا، جیسا کہ اس کے شروع میں یہ صراحت موجود ہے۔ یہ رسالہ پہلی مرتبہ اوائل ربیع الآخر ۱۲۸۵ھ کو مطبع گلشن اودھ لکھنؤ میں طبع ہوا، پھر دوسری بار مولف رحمہ اللہ کی نظر ثانی کے بعد شوال ۱۳۰۲ھ کو مطبع صدیقی بنارس میں مولانا محمد سعید بنارسی رحمہ اللہ کی تصحیح و اہتمام کے ساتھ اکیاون صفحات میں شائع ہوا تھا۔ یہ رسالہ ۱۳۰۳ھ کو مطبع محمدی لاہور سے بھی بتیس صفحات میں اشاعت پذیر ہوا تھا۔ 15۔ المعتقد المنتقد: مولف رحمہ اللہ نے اس کتاب میں امت مسلمہ کے اہم فرقوں کے عقائد کو ان کے معتبر علما اور مصادر