کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 409
[یا انھوں نے اللہ کے سوا کچھ سفارشی بنا لیے ہیں ۔کہہ دے کیا اگرچہ وہ کبھی نہ کسی چیز کے مالک ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں ۔ کہہ دے شفاعت ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے، آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے] ان آیات میں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ شفاعت کا اختیار اسی کو حاصل ہے جو زمین و آسمان کا مالک ہے۔ خود وہی اپنے پاس شفاعت کرتا ہے، تا کہ بندے پر رحم کرے اور جس کو چاہے یہ اجازت دے دے کہ تو اس کی شفاعت کرے۔ شفاعت صرف اللہ کے اختیار میں ہے: معلوم ہوا کہ شفاعت حقیقت میں اللہ کے پاس ہے اور جو کوئی اس کے ہاں کسی کی شفاعت کرے گا، وہ اس کی اجازت سے کرے گا اور اسی وقت کرے گا جب اس شفاعت کا حکم ملے گا، اور اللہ تعالیٰ تب ہی اجازت دے گا جب اس بندے پر رحم کرنے کا ارادہ فرمائے گا، چنانچہ یہ شفاعت شفاعت کفریہ کی ضد ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے باطل ٹھہرایا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے: ﴿ وَاتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْھَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُھَا شَفَاعَۃٌ﴾ [البقرۃ: ۱۲۳] [اور اس دن سے بچو جب نہ کوئی جان کسی جان کے کچھ کام آئے گی اور نہ اس سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ اسے کوئی سفارش نفع دے گی] مزید فرمایا: ﴿ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْہِ وَ لَا خُلَّۃٌ وَّ لَا شَفَاعَۃٌ﴾ [البقرۃ: ۲۵۴] [اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش] ایک جگہ یوں فرمایا: ﴿ مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ﴾ [السجدۃ: ۴] [اس کے سواتمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا]