کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 40
کی تلخیص و تہذیب ہے، جو نواب صاحب رحمہ اللہ نے شوال ۱۳۰۵ھ کو تحریر کی اور ایک سو پینتیس (۱۳۵) صفحات میں شائع ہوئی۔
یہ کتاب ایک مقدمے، سات ابواب اور خاتمے پر مشتمل ہے۔ اس کتاب پر تفصیلی تبصرہ و تعارف ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری رحمہ اللہ کے مقدمے اور مولانا ضیاء الحسن محمد سلفی حفظہ اللہ کے پیش لفظ میں موجود ہے، جو کتاب کے آغاز میں ملاحظہ کر لیا جائے۔
ہندوستان میں جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کویت کے تعاون سے اس کتاب کا جدید اڈیشن مولانا ضیاء الحسن محمد سلفی حفظہ اللہ کی تسہیل و تخریج اور ڈاکٹر مقتدی حسن ازہری رحمہ اللہ کی تقدیم کے ساتھ مارچ ۲۰۰۵ء میں شائع ہوا تھا، جو ہمارے پیشِ نظر ہے اور ہم نے اسی طباعت کو مزید تصحیح، تسہیل، تخریج اور مراجعت کے بعد اس مجموعے میں شامل کیا ہے۔
10۔ سائق العباد إلی صحۃ الاعتقاد:
اس رسالے میں اسماے حسنیٰ، صفاتِ باری تعالیٰ اور عقیدے کے دیگر بنیادی مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ رسالہ دراصل ایک عربی رسالے ’’القائد إلی العقائد‘‘ کا اردو ترجمہ ہے، جو سید عبد الباری سہسوانی رحمہ اللہ (۱۲۶۷ھ۔ ۱۳۰۳ھ) نے رقم کیا ہے۔
اصل عربی رسالے ’’القائد إلی العقائد‘‘ سے متعلق مقدمہ کتاب میں مرقوم ہے کہ یہ رسالہ سید ابو النصر علی حسن خان بن نواب صدیق حسن خان کی تحریر ہے، جبکہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے اپنی ایک کتاب ’’المعتقد المنتقد‘‘ کے آغاز (ص: ۳) میں یہ صراحت کی ہے کہ یہ رسالہ ’’القائد إلی العقائد‘‘ ان رسائلِ عقائد میں سے ہے، جو خاص میری تالیف ہیں ۔[1]
یہ رسالہ مولف رحمہ اللہ کی زندگی ہی میں ۱۳۰۴ھ کو مطبع سعید المطابع بنارس سے چھیالیس صفحات میں شائع ہوا تھا۔
[1] نواب صاحب رحمہ اللہ اپنی تحریر کردہ بعض کتب کو بسا اوقات اپنی اولاد اور احباب کی طرف منسوب کر دیا کرتے تھے، جیسا کہ وہ خود اپنی تالیف کردہ کتب سے متعلق فرماتے ہیں : ’’بعض کتب جن کو اپنی طرف منسوب نہیں رکھا یا دوسرے کی طرف منسوب کر دیا ہے، وہ بھی اسی قدر (اٹھارہ بیس) عدد میں ہوں گی۔‘‘ (نصب الذریعۃ إلی تعدید علوم الشریعۃ، ص: ۱۳۹)