کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 384
نیز فرمایا: ﴿ قُلْ اَرَئَ یْتَکُمْ اِنْ اَتٰکُمْ عَذَابُ اللّٰہِ اَوْ اَتَتْکُمُ السَّاعَۃُ اَغَیْرَ اللّٰہِ تَدْعُوْنَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ [الأنعام: ۴۰] [کہہ دے کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب آجائے، یا تم پر قیامت آجائے تو کیا اللہ کے سوا غیر کو پکارو گے؟ اگر تم سچے ہو] ایک جگہ یوں فرمایا: ﴿وَاِِذَا مَسَّ الْاِِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیْبًا اِِلَیْہِ ثُمَّ اِِذَا خَوَّلَہٗ نِعْمَۃً مِّنْہُ نَسِیَ مَا کَانَ یَدْعُو اِِلَیْہِ مِنْ قَبْلُ﴾ [الزمر: ۸] [اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتا ہے، اس حال میں کہ اس کی طرف رجوع کرنے والا ہو تا ہے۔ پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے کو ئی نعمت عطا کرتا ہے تو وہ اس (مصیبت) کو بھول جاتا ہے، جس کی جانب وہ اس سے پہلے پکارا کرتا تھا] مزید فرمایا: ﴿وَ اِذَا غَشِیَھُمْ مَّوْجٌ کَالظُّلَلِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ﴾ [لقمان: ۳۲] [اور جب انھیں سائبانوں جیسی کوئی موج ڈھانپ لیتی ہے تو اللہ کو پکارتے ہیں ، اس حال میں کہ دین کو اس کے لیے خالص کرنے والے ہوتے ہیں ] مگر ان گور پرستوں اور پیر پرستوں کو جب سختیاں آ گھیرتی ہیں تو یہ مردوں ہی سے استغاثہ کرتے ہیں ، ان ہی کی نذر و منت مانتے اور ان ہی کی نیاز دیتے ہیں ۔ ان میں ایسے لوگ بہت کم ہیں جو اس حال میں اللہ سے استغاثہ کریں ، چنانچہ جو شخص ان لوگوں کے احوال سے تفتیش کرتا ہے، وہ ان کے اس فعل کو بہ خوبی جانتا ہے۔ ایک واقعہ: ایک شخص پانی کے راستے سفرِ حج پر روانہ ہوا، اس نے مجھے خبر دی کہ سمندر میں شدید طوفان آ گیا، جہاز میں سوار، کیا ملاح اور کیا دیگر سوار، سبھی لوگ مردوں کو پکارنے اور ان سے استغاثہ کرنے لگے، ان میں سے کسی ایک کو بھی نہ سنا گیا کہ وہ اللہ کا ذکر کرتا ہو اور اس کا نام لیتا ہو۔ اس شخص کا بیان ہے کہ مجھے