کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 376
قدرت رکھتا ہو اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے کلام پر عمل کر سکتا ہو۔ مذکورہ بالا بیان سے ہمارا مقصود اس شخص کے حال پر تعجب کرنا ہے جو عقل صحیح اور فکر رجیح رکھتا ہے۔ ہماری غرض اعتقادِ اموات کی بابت کلام کو آسان کر کے پیش کرنا ہے، تا کہ ایک عقل مند شخص باطل پرستوں کی کثرت اور غفلت کے اس طویل عرصے اور مہلت سے کسی قسم کا دھوکا نہ کھائے کہ اگر یہ بات حق کی دلیل ہوتی تو ان گور پرستوں اور پیر پرستوں کا اعتقاد حق ٹھہرتا اور معتقدینِ اموات جو کچھ کرتے ہیں وہ سب بجا ہوتا۔ یہ بات، جو بطور جملہ معترضہ ہے، تمثیلاً کہی گئی ہے، یہاں اس پر تفصیلاً بحث کرنا ہمارا مقصود نہیں ہے۔ مشرک کی اصلاح کا طریقہ کار: جب اہلِ علم میں سے کسی پر اسبابِ خفا میں سے کسی سبب کی بنا پر یہ بات مخفی رہے، جو ہم نے معتقدینِ اموات کے متعلق بیان کی ہے اور قرآنی اور عقلی دلائل ان کی سمجھ میں نہ آئیں ، تو پھر اس سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ تو ہی بتا شرک کیا ہے؟ اگر وہ جواب میں یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو معبود بنانا شرک ہے، جس طرح زمانہ جاہلیت کے لوگوں نے اللہ کے ہمراہ بتوں کو معبود ٹھہرایا تھا، تو پھر اس سے اگلا سوال یہ پوچھنا چاہیے کہ اچھا یہ بتاؤ: دور جاہلیت کے لوگ ان بتوں کے ساتھ کیا کرتے تھے، جس کی بنا پر وہ مشرک ٹھہرے؟ اگر وہ یہ جواب دے کہ وہ بتوں کی تعظیم کرتے تھے، نذر و نیاز چڑھاتے تھے، ان سے فریاد رسی چاہتے تھے، حاجات کے وقت ان کو پکارتے تھے، ان کے لیے جانور ذبح کرتے تھے اور اسی طرح کے دیگر کام کرتے تھے جو عبادت کے زمرے میں آتے ہیں ، تو اس جواب پر اس سے دریافت کرنا چاہیے کہ وہ یہ کام کس لیے کرتے تھے؟ اگر وہ کہے کہ اس لیے کہ وہ ان بتوں کو خالق، رازق زندہ کرنے اور مارنے والا جانتے تھے تو یہ بات غلط ہے۔ اگر یہ جواب دے کہ وہ انھیں اللہ کے قریب کرنے والا اور سفارشی سمجھتے تھے، تو اب وہ بات ثابت ہو گئی جو قرآنی دلائل و براہین سے ثابت ہو چکی ہے، اور وہ یہ کہ پہلے دور کے مشرک ان بتوں کو اس لیے پوجتے تھے کہ وہ ان کو اللہ کے نزدیک کر دیں اور ان کے سفارشی بن جائیں ، اس کے سوا کسی اور مطلب کے لیے انھیں نہیں پوجا جاتا تھا۔ اگر وہ اس بات کا بھی معتقد ہے کہ اللہ کا کلام سچا ہے تو لا محالہ وہ اس بات پر تمھارے ساتھ موافقت کرے گا۔ اب جب وہ تیرا موافق بن جائے تو اس پر یہ بات واضح کرنا چاہیے کہ جو لوگ قبروں کے