کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 371
اہلِ علم کی تحریروں میں شرک کا سبب: ہم نے اس جگہ جو بات تحریر کی ہے کہ گور پر ستوں کے اکثر افعال شرک ہیں ، وہ اکثر اہلِ علم پر بھی مخفی رہتی ہے، اس لیے نہیں کہ وہ فی نفسہ مخفی ہے، بلکہ اس لیے کہ اکثریت نے ان امور پر اتفاق کر لیا ہے اور ہر بچے کی اسی عقیدے پر نشوو نما ہوئی، یہاں تک کہ وہ جوان ہو گیا، جو ان بڑھاپے کو پہنچا اور وہ اس صورت حال کو دیکھتا اور سنتا رہا، اس نے کسی ایسے شخص کو دیکھا نہ سنا جو اس امر کا منکر ہوتا، بلکہ سنا تو یہی سنا اور دیکھا تو یہی دیکھا کہ ہر کوئی اسی شرک کی طرف رغبت دلاتا ہے اور لوگوں کو اسی اعتقاد و عمل کی طرف بلاتا ہے۔ اس ترغیب میں وہ عامل بھی شامل ہے جو شیطان نے بعض اموات کی طرف سے حاجات کو پورا کرنے کی بابت بعض گور پرستوں کو سکھایا ہے اور عام لوگ ان مردوں کے معتقد بن گئے۔ حیلہ گروں کی ایک جماعت قبر پر رہتی ہے اور لوگوں کو اس مردے کی جھوٹی حکایتیں سنا کر ان سے نذر و نیاز وصول کرتی ہے، رزق کماتی ہے، قربانیوں کا شکار کرتی ہے اور عوام سے ان کا مال حاصل کرتی ہے، یہی حیلہ گری ان کا کسب و معاش ہے۔ مرگھٹے کے گِدھ ہیں خدامِ گور کھا رہے مردار ہیں با زور و شور قبروں کی آراستگی کا فتنہ: قبروں کے مجاور زائرین کو مرعوب کرنے کے لیے قبروں کو آراستہ کرتے ہیں ، تاکہ دیکھنے والے کی نظر میں ان کی عظمت پیدا ہو۔ مشہد پر چراغ و شمع اور فانوس روشن کرتے ہیں اور ان میں خوشبوئیں اور عطر وبخور رکھتے ہیں ۔ اس کی زیارت کے لیے انھوں نے ایک خاص موسم مقرر کر رکھا ہوتا ہے، اس وقت لوگوں کا ایک جم غفیر جمع رہتا ہے اور زائرین کے کان لوگوں کے شور اور ان کی فریادوں سے بھر جاتے ہیں ۔ ان کی آنکھیں اس از دحام و اجتماع کو دیکھ کر حیران رہ جاتی ہیں ، ہر شخص میت کے قرب پر حرص کرتا ہے اور قبر کے پتھر اور لکڑی کو چھو کر استغاثہ کرتا ہے۔ وہ فریاد کرتے ہوئے حاجات پوری ہونے اور مطلوبہ چیزوں کے مل جانے کا سوال کرتا ہے۔ بہت خشوع، خضوع اور عاجزی و درماندگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اپنے قیمتی اور عمدہ مال نذر میں پیش کرتا ہے اور طرح طرح کے ذبیحے پیش کرتا ہے، چنانچہ ان تمام امور کی وجہ سے، زمانے بیت جانے اور