کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 367
تیسری فصل عقیدت میں غلو کے نقصانات موجودہ مشرکین کا ایک باطل شبہہ اور اس کا رد: مردوں کے معتقد اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے ایک باطل شبہہ کا سہارا لے کر دعوی کرتے ہیں کہ وہ مشرک نہیں ہیں اور کہتے ہیں : کہاں ہم اور کہاں زمانہ جاہلیت کے مشرک! دورِ حاضر کے مشرکین کا کہنا ہے کہ وہ اولیا اور صلحا کے معتقد ہیں ، جب کہ اہلِ جاہلیت اوثان و شیاطین کے معتقد تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کمزور و ناتواں شبہہ اپنے قائل کی جہالت پر پکار پکار کر گواہی دیتا ہے۔ جو لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے معتقد تھے، اللہ تعالیٰ نے انھیں معذور نہیں قرار دیا ہے، حالانکہ عیسیٰ علیہ السلام نبی تھے، وثن اور بت تھے نہ کچھ اور، پھر بھی نصرانیوں سے خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الْحَقَّ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ کَلِمَتُہٗ اَلْقٰھَآ اِلٰی مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْہُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ﴾ [النسائ: ۱۷۱] [اے اہل کتاب! اپنے دین میں حد سے نہ گزرو اور اللہ پر مت کہو مگر حق۔ نہیں ہے مسیح عیسیٰ ابن مریم مگر اللہ کا رسول اور اس کا کلمہ، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک روح ہے۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ ] جو لوگ فرشتوں کو پوجتے تھے، ان کے حق میں یوں فرمایا: ﴿وَ یَوْمَ یَحْشُرُھُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ یَقُوْلُ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اَھٰٓؤُلَآئِ اِیَّاکُمْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ * قَالُوْا سُبْحٰنَکَ اَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِھِمْ﴾ [سبأ: ۴۰،۴۱] [اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا، پھر فرشتوں سے کہے گا: کیا یہ لوگ تمھاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ کہیں گے تو پاک ہے، تو ہمارا دوست ہے نہ کہ وہ] اس میں کوئی شک نہیں کہ عیسیٰ اور ملائکہ علیہم السلام ان اولیا اور صالحین سے افضل ہیں ۔