کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 36
اور ردِ شرک اور تیسری فصل میں گذشتہ امتوں کے شرکیہ اقوال، افعال اور ان کے اسباب پر تفصیل سے بحث کی ہے۔ اسی ضمن میں مولف رحمہ اللہ نے صرف سورت فاتحہ سے تیس دلائلِ توحید بھی بیان کیے ہیں ، جو ان کی دقتِ نظر اور وسعتِ علم کا بین ثبوت ہے۔ اس کے بعد کتاب میں چوتھی فصل کا اضافہ مترجم رسالہ کا تحریر کردہ ہے، جس میں انھوں نے گمراہ فرقوں اور ان کی گمراہی کے اسباب پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اور آخر میں مولف رحمہ اللہ کے ساتھ اپنی علمی مماثلت و مشابہت کا خوبصورت پیرائے میں تذکرہ کیا ہے۔ مترجم رسالہ محترم نواب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’آج ۱۵ شوال ۱۳۰۵ھ کو بروز منگل یہ ترجمہ دو دن میں مکمل ہوا۔‘‘ اس رسالے کا اولین اڈیشن مترجم کی زندگی ہی میں اڑتیس صفحات میں شائع ہوا تھا۔ إخلاص التوحید للحمید المجید: اس رسالے میں توحید کے بعض مقاصد اور شرک کے بعض مدارج لکھے گئے ہیں ، تاکہ ایک خدا پرست مومن ان دونوں چیزوں کا فرق سمجھ کر اعتقاداً و عملاً انواعِ شرک سے بچے اور توحیدِ باری تعالیٰ سے آراستہ ہو کر اپنے آپ کو رحمت اور مغفرتِ الٰہی کا مستحق بنائے۔ یہ کتاب ایک مقدمے، چھے فصلوں اور خاتمے پر مشتمل ہے۔ مولف رحمہ اللہ نے مقدمہ کتاب میں بعض عقدی امور میں اختلاف و التباس کا سبب بننے والے چار الفاظ: 1۔استغاثہ 2۔استعانت 3۔تشفع 4۔توسل کی شرح و تفصیل بیان کی ہے، پھر توسل کی حقیقت و مشروعیت پر تفصیلی بحث کی ہے اور اس کے بعد بعض شرکیہ اعمال کی تردید کی ہے۔ فصل اول میں شرک فی العبادۃ اور اس کی مختلف شکلیں ، فصل ثانی میں عمل کے بغیر کلمہ توحید کی عدمِ افادیت، فصل ثالث میں موجودہ مشرکین کا ایک باطل شبہہ اور اس کا رد، فصل رابع میں قبر پرستوں کے کفر عملی اور کفر اعتقادی سے متعلق بعض اہلِ علم کی ٹھوکر، فصل خامس میں صاحبِ قبر کے توسل سے دعا کرنا اور فصل سادس میں مومنین اور مشرکین کی زیارتِ قبور میں فرق پر روشنی ڈالی ہے اور خاتمہ کتاب میں مشرک کا دنیوی و اخروی انجام اور مسئلہ شفاعت بیان کیا ہے۔ زیر نظر کتاب کے تین مصادر ہیں :