کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 358
دعا اور پکار عبادت ہے:
وہ لوگ کہاں ہیں جو ان آیات کے معانی سمجھیں :
1۔﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمْثَالُکُمْ﴾ [الأعراف: ۱۹۴]
[بے شک جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ تمھارے جیسے بندے ہیں ]
2۔﴿ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ [الجن: ۱۸] [پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو]
3۔﴿ لَہٗ دَعْوَۃُ الْحَقِّ وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَھُمْ بِشَیْئٍ﴾
[الرعد: ۱۴]
[برحق پکارنا صرف اسی کے لیے ہے اور جن کو وہ اس کے سوا پکارتے ہیں ، وہ ان کی دعا کچھ بھی قبول نہیں کرتے]
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ہمیں یہ خبر دی ہے کہ دعا عبادت ہے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ اُدْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاخِرِیْنَ﴾ [الغافر: ۶۰]
[مجھے پکارو، میں تمھاری دعا قبول کروں گا۔ بے شک وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عن قریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے]
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(( إِنَّ الدُّعَائَ ھُوَ الْعِبَادَۃُ )) [یقینا دعا عبادت ہی تو ہے] پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مذکورہ آیت تلاوت فرمائی۔ (رواہ أبوداؤد و الترمذي و قال: حسن صحیح) [1]
ایک روایت میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
(( اَلدُّ عَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ )) [2] [دعا عبادت کا مغز ہے]
٭٭٭
[1] سنن أبي داؤد (۱۴۷۱) سنن الترمذي (۳۲۴۷، ۳۳۷۲) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۸۲۹)
[2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۳۷۱) اس کی سند میں ’’ابن لہیعہ‘‘ راوی ضعیف ہے، لہٰذا یہ حدیث ضعیف ہے۔