کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 35
اقسام باوجود کثرت کے مذکورہ بالا آٹھ مقامات کے دائرے سے خارج نہیں ہوسکتیں ۔‘‘
اس رسالے کا ترجمہ و اضافہ دو روز میں بروز ہفتہ شعبان کی آخری تاریخ ۱۳۰۵ھ کو مکمل ہوا اور مولف رحمہ اللہ کی زندگی میں چالیس صفحات میں اشاعت پذیر ہوا۔
3۔ إخلاد الفؤاد إلی توحید رب العباد:
اس رسالے میں مولف رحمہ اللہ نے شرک کے انتشار اور اس کے اسباب پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اور ساتھ ہی بلادِ عرب و عجم کے مختلف مقامات پر ہونے والی منکرات و بدعات، شرکیہ اعمال اور قبور و مشاہد پر سرزد ہونے والی غیر شرعی رسوم و رواج کی تفصیل ذکر کی ہے اور قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کا محاکمہ کیا ہے۔
یہ رسالہ دراصل علامہ حسین بن غنام احسائی (۱۲۲۵ھ) کی کتاب ’’تاریخ نجد‘‘ بہ نام ’’روضۃ الأفکار و الأفھام لمرتاد حال الإمام و تعداد غزوات ذوي الإسلام‘‘ کی پہلی تین فصلوں کا ترجمہ و اختصار ہے، جس میں مولف رحمہ اللہ نے حسبِ ضرورت بعض فوائد کا اضافہ بھی کیا ہے۔
یہ رسالہ مولف رحمہ اللہ نے ۱۸؍ شوال ۱۳۰۵ھ کو دو روز میں تحریر کیا تھا اور آپ کی زندگی ہی میں بیالیس صفحات میں شائع ہوا تھا۔
یہ کتابچہ ہندوستان میں ’’توحید کی فطری دعوت‘‘ کے عنوان سے مولانا ضیاء الحسن محمد سلفی حفظہ اللہ (استاد جامعہ عالیہ عربیہ، مؤناتھ بھنجن) کی تخریج و تعلیق کے ساتھ جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کویت کے تعاون سے ستمبر ۲۰۰۷ء کو بھی طبع ہوا ہے۔
زیرِ نظر طباعت میں مزید تسہیل و تصحیح کے بعد مولانا ضیاء الحسن محمد سلفی حفظہ اللہ کی تخریج کو بعض اضافوں اور تکمیل کے ساتھ برقرار رکھا گیا ہے اور ان کے رقم کردہ حواشی کو بھی ضروری تصحیح کے بعد درج کیا گیا ہے۔
4۔ النصح السدید لوجوب التوحید:
اس رسالے میں توحید کے بعض مراتب اور شرک کے بعض مدارک کا بیان ہے۔ یہ دراصل امام شوکانی رحمہ اللہ کے رسالے ’’العذب النمیر في جواب مسائل عالم بلادِ عسیر‘‘ کا ترجمہ ہے۔ اس رسالے میں مولف رحمہ اللہ نے پہلی فصل میں دعا عبادت ہے، دوسری فصل میں اثباتِ توحید