کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 340
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے تھے: ’’تم سے پہلے لوگ اپنے پیغمبروں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے، لہٰذا تم ایسا نہ کرنا، میں تمھیں اس کام سے منع کرتا ہوں ۔‘‘ (رواہ مسلم) [1] سیدنا عبداللہ مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمانِ نبوی ہے: ’’لوگوں میں سے بدترین وہ لوگ ہیں جو قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے ہیں ۔‘‘ (رواہ أحمد بسند جید و أبو حاتم) [2] اس موضوع پر بہت سی احادیث مروی ہیں جن میں یہ صراحت ہے کہ اس شخص پر لعنت ہے جو کسی قبر کو سجدہ گاہ ٹھہرائے، حالانکہ وہ اللہ کو پوجتا اور اس کی عبادت بجا لاتا ہے، لیکن قبر کو سجدہ گاہ بنانے سے اس لیے منع کیا گیا ہے تا کہ شرک کے ذریعے کو ختم کیا جائے اور وسیلۂ تعظیم کو قطع کیا جائے۔ اس پر یہی دلیل وارد ہوتی ہے کہ قبر کے پاس اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا بت پرستی کرنے کے برابر ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِيْ وَثَنًا یُّعْبَدُ، اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَلٰی قَوْمِن اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ )) [3] [اے پروردگار! میری قبر کو بت نہ بنانا کہ لوگ اس کو پوجیں ۔ بہت بڑا غضب اللہ کا ان لوگوں پر ہے جنھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مساجد بنا لیا] رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تعظیمِ قبور کے ذریعے سے شرک کا دروازہ کھلنے کے باب میں اس قدر مبالغہ فرمایا کہ قبور کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے زائراتِ قبور پر لعنت فرمائی، نیز ان لوگوں پر جو قبروں پر مسجدیں بناتے اور چراغ جلاتے ہیں ۔ (رواہ أہل السنن) [4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے زیارتِ قبور کے حوالے سے عورتوں پر لعنت فرمانے میں شاید اس وجہ
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۳۲) [2] مسند أحمد (۱/۴۰۵) صحیح ابن حبان (۶/۹۴) [3] موطأ الإمام مالک، رقم الحدیث (۸۵) مسند أحمد (۲/۲۴۶) [4] سنن أبی داؤد، رقم الحدیث (۳۲۳۶) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۲۰) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۵۷۵) نیز دیکھیں : إرواء الغلیل (۳/۲۱۳) السلسلۃ الضعیفۃ، رقم الحدیث (۲۲۵)