کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد1) - صفحہ 335
ہیں اور بعض کے متعلق تصریح کی گئی ہے کہ وہ شرک ہیں ، حالانکہ مذکورہ اعتقادات و اعمال کی نسبت وہ بہت حقیر و یسیر ہے۔ اس کی چند ایک مثالیں درج ذیل ہیں :
1۔سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں پیتل کا کڑا دیکھا تو فرمایا: ’’یہ کڑا کس لیے ہے؟ ’’اس نے کہا: یہ واہنہ (ایک بیماری) کی وجہ سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اسے اتار دو، یہ تمھاری بیماری میں اضافہ کرے گا اور اگر تو اس کو پہنے ہوئے فوت ہو گیا تو تو فلاح نہیں پائے گا۔ (رواہ أحمد بإسناد لا بأس بہ) [1]
2۔سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس نے ’’تمیمہ‘‘ لٹکایا، اللہ تعالیٰ اس کو پورا نہ کرے اور جس نے ’’ودعہ‘‘ لٹکایا، اللہ تعالیٰ اسے شفا نہ دے۔[2]
3۔ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ’’جس نے تمیمہ لٹکایا تو اس نے شرک کیا۔‘‘[3]
’’تمیمہ‘‘ طومار اور تعویذ وغیرہ کو کہتے ہیں اور ’’ودعہ‘‘ ایک سفید چیز ہے جو سمندر سے نکلتی ہے اور بچوں کو نظر بد سے بچانے کے لیے ان کے گلے میں لٹکاتے ہیں ۔
4۔سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کے ہاتھ میں دھاگا بندھا ہوا دیکھا، جو اس نے بخار کے لیے باندھا ہوا تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے اسے توڑ ڈالا اور یہ آیت پڑھی:
﴿ وَ مَا یُؤمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶]
[اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، مگر اس حال میں کہ وہ شریک بنانے والے ہوتے ہیں ] (رواہ ابن أبي حاتم) [4]
5۔صحیح بخاری میں سیدناابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو بھیجا کہ وہ کسی اونٹ کے گلے میں تانت اور دھاگے کا کوئی قلادہ دیکھیں تو اسے کاٹ ڈالیں ۔[5]
[1] مسند أحمد (۴/۴۴۵) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۵۳۱) اس کی سند میں امام حسن بصری اور صحابیِ رسول عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لہٰذا یہ حدیث ضعیف ہے۔
[2] مسند أحمد (۴/۱۵۴) المستدرک للحاکم (۴/۲۱۶)
[3] مسند أحمد (۴/۱۵۶)
[4] تفسیر ابن أبي حاتم (۷/۲۲۰۸) تفسیر ابن کثیر (۲/۵۱۲)
[5] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۰۰۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۱۱۵)